facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم اور ریگولر بینچ کے اختیار سماعت سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیےجسٹس عقیل عباسی سندھ ہائی کورٹ میں اس کیس کا فیصلہ کر چکے ہیں، آج کیس نہیں چل سکتا، پیر کو پہلے والا 3 رکنی بینچ ہی کیس کو سنے گا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیس کو چلانے کے لیے نیا بینچ بنانا پڑے گا جسے پیر کو سماعت کے لیے مقرر کر رہے ہیں، جسٹس عرفان سعادت خان پہلے ہی بینچ میں شامل تھے۔
فاضل جج نے کہا کہ جائزہ لینا ہے کہ آرٹیکل 191 اے کے تحت ریگولر بینچز سے اختیار سماعت لیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ہمیں تھوڑا وقت دیں۔
دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیس پیر کو فکس ہونے دیں پھر مہلت کو دیکھ لیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے اٹارنی جنرل آفس کو معاونت کا نوٹس جاری کر دیا اور کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے دو روز قبل انکم ٹیکس کیس میں پیر کو ہونے والی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا تھا، جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے تحریری حکم نامے میں آئین کے آرٹیکل 191 اے کے تحت بینچ کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا گیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے پیر کو کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی ذیلی شق 2 کی آئینی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ معاملہ آئین کی تشریح کا ہے اور موجودہ آئینی انتظام کے تحت اس بینچ کو یہ اختیار حاصل نہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم سے دائرہ اختیار واپس لیا جاسکتا ہے؟ یہ عدلیہ کی آزادی کا سوال ہے، آرٹیکل 191 اے کے ذریعے عدالت سے دائرہ اختیار چھینا گیا ہے، اس عدالت کے اندر الگ بینچ کیسے بنایا جاسکتا ہے؟
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی، بینچ میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی شامل تھے۔