بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بھارت: گستاخانہ بیان کےخلاف مظاہرے، مغربی بنگال میں ایمرجنسی نافذ

کلکتہ (نیوز ڈیسک)بھارتی پولیس نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین کی جانب سے پیغمبر اسلامﷺ کے خلاف توہین آمیز کلمات پر ملک بھر میں پھوٹ پڑنے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے جبکہ مغربی بنگال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو اراکین کی جانب سے کیے گئے اسلام مخالف تبصروں کے خلاف مسلمان سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں بی جے پی نے اپنی ترجمان نوپور شرما کو معطل کرتے ہوئے ایک اور رہنما، نوین کمار جندال کو نبیﷺ کے بارے میں متنازعہ تبصروں پر ملک سے نکال دیا تھا۔

مذکورہ تبصروں سے کئی مسلم ممالک کو بھی ناراض کیا، جس سے نریندر مودی کی حکومت کے لیے ایک بڑے سفارتی چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔

بی جے پی کے دو سابق عہدیداروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

قطر، سعودی عرب، یو اے ای، عمان، اور ایران جسے بھارتی تجارتی شراکت داروں کی جانب سے سفارتی چینل کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کروایا تھا جبکہ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے حکومت نے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔

گزشتہ روز بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تبصرے اور ٹوئٹس حکومت کے نظریات کی عکاسی نہیں کرتے۔

دوسری جانب رہنماؤں کی جانب سے کیے گئے تبصروں پر ملک بھر میں احتجاج پھوٹ پڑے ہیں، اقلیتی مسلمان برادری کے کچھ لوگ بی جے پی کے دور حکومت کو تذلیل اور دباؤ کے طور پر دیکھتے ہیں، جس کی تازہ ترین مثالوں میں عبادت کی آزادی سے لے کر خواتین کے سر پر حجاب پہننے تک درپیش مسائل شامل ہیں۔

گزشتہ ہفتے مشرقی شہر رانچی میں احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ کے دو نوجوان جاں بحق ہوگئے تھے، ادھر شمالی اتر پردیش ریاست میں ہنگامہ آرائی کے دوران 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔

دوسری جانب بنگال کی مشرقی ریاست میں حکام نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ہاورا کے صنعتی ضلع میں 16 جون تک عوامی جلسوں پر پابندی عائد کردی ہے۔

فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کے بعد تقریباً 70 افراد کو فساد پھیلانے اور امن و امان کی صورتحال میں خرابی پیدا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے، جبکہ 48 گھنٹے گزر جانے کے باوجود بھی انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پولیس نے بھارت میں برسرِ اقتدار جماعت کے سابقہ ترجمان نوپور شرما کے خلاف ویڈیو جاری کرنے پر ایک شہری کو گرفتار کرلیا۔

خیال رہے نو پور شرما نے نبیﷺ کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیے تھے۔

یوٹیوب پر گردش کرنے والی اس ویڈیو کو حکام نے ملک بھر میں پھیلنے والی مذہبی بدامنی کو روکنے کی وسیع تر کوشش کے تحت اسے انٹرنیٹ سے خارج کردیا ہے۔

بی جے پی کے رہنماؤں نے سینیئر اراکین کو ہدایت جاری کی ہیں کہ عوامی جلسوں کے دوران مذہبی معاملات پر بات کرتے ہوئے ’انتہائی محتاط‘ رہیں جبکہ حکومت کی جانب سے سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے۔

دریں اثنا، غیر ملکی خبر رساں ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق پریاگراج، سابقہ الہ آباد پولیس کے ظالمانہ رویے کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پولیس نے طلبہ رہنما آفرین فاطمہ کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کے والد محمد جاوید، والدہ اور بہن کو گرفتار کرلیا۔

پولیس نے ذیابطیس کے مریض اور روزانہ کی بنیاد پر انسولین لینے والے آفرین فاطمہ کے والد کو احتجاج کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا ہے۔

آفرین فاطمہ نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’پہلے پولیس اہلکار 8 بج کر 30 منٹ پر میری والد کو لے گئے اور پھر دوبارہ رات 11 بج کر 30 منٹ پر آئے اور میری والدہ اور بہن کو گرفتار کیا، پھر رات ڈھائی بجے تیسر بار میرے گھر آئے اور مجھے گرفتار کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مزاحمت کی جس کے بعد پولیس نے میرے گھر کو گھیرے میں لے لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ گھر میں اب صرف خواتین اور بجے موجود ہیں، ہم گھبرائے ہوئے ہیں صدمے میں مبتلا ہیں، پولیس نے ہمیں گھر چھوڑنے کے لیے کہا ہے‘۔

آفرین نے مزید کہا کہ ’ مجھے علم نہیں ہے کہ میرے والدین اور بہن کہاں ہیں، میں ان کی سلامتی کے حوالے سے پریشان ہوں ، میرے والد ذیابطیس کے مریض ہیں اور ان کے لیے ہر رات انسولین کا انجیکشن لگانا لازمی ہے‘۔

بھارت میں مسلمان مظاہرین کے ساتھ ’ظالمانہ رویے‘ پر پاکستان کی مذمت

دریں اثنا، پاکستان نے گزشتہ روز نماز جمعہ کے بعد پرامن احتجاج ریکارڈ کرنے والے مسلمانوں کے ساتھ بھارتی حکام کے ناروا سلوک کی شدید مذمت کی ہے۔

11 جون کو جاری کردہ ایک بیان میں، وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں حکام کی جانب سے طاقت کے ’اندھا دھند اور وسیع پیمانے پر‘ استعمال کے نتیجے میں رانچی میں دو بے گناہ مسلمان مظاہرین جاں بحق ہوئے اور دیگر 13 شدید زخمی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’رانچی شہر میں نہتے مظاہرین پر بھارتی فورسز کی بے دریغ فائرنگ کی جس فوٹیج یقین سے بالاتر ہولناک ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھارتی حکومت کی جابرانہ ‘ہندوتوا’ سے متاثر اکثریتی پالیسی میں ایک نئی کمی ہے جس کا مقصد اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو شیطانی اور ظلم و ستم کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان بھارتی حکومت کی جانب سے بھارتی مسلمان شہریوں کے ساتھ اس شرمناک سلوک کی مذمت کرتا ہے اور اس آزمائش کی گھڑی میں بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتا ہے‘۔

وزارت نے پڑوسی ملک کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی عہدیداروں کے توہین آمیز ریمارکس کی عالمی سطح پر مذمت کے باوجود بھارتی حکومت کا ردعمل خاموش ہے جبکہ دوسری طرف بی جے پی اور آر ایس ایس کی حکومت اپنی اسلامو فوبک کارروائیوں پر قائم ہے۔

انہوں نے شرمناک طور پر طاقت کے وحشیانہ اور اندھا دھند استعمال کے ذریعے عوامی احتجاج کو سنبھالنے کا انتخاب کیا ہے۔

اس نے متنبہ کیا، عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت میں اسلامو فوبیا کی سنگین طور پر بگڑتی ہوئی صورتحال کا فوری نوٹس لے۔

وزارت نے مزید کہا کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے کے لیے بھارت کو جوابدہ ہونا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کو ان کے عقیدے اور مذہبی عقائد پر عمل کرنے کی وجہ سے نشانہ نہ بنایا جائے۔