بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک )چین کے وزیر دفاع وی فینگھ نے کہا ہے کہ دو طرفہ تعلقات بہتر بنانے کا انحصار امریکا پر ہے جو کہ نازک موڑ پر ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق چینی وزیردفاع نے شنگریلا ڈائیلاگ میں کہا کہ ایشیا کے سکیورٹی اجلاس میں متعدد بار کہا کہ چین جارحیت نہیں امن و استحکام چاہتا ہے۔انہوں نے امریکا کو کہا کہ یکجہتی کو مضبوط کریں اور تنازعات اور تقسیم کی مخالفت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ چین، امریکی دفاعی سیکریٹری لائیڈ آسٹن کی تقریر میں ساکھ کو نقصان پہنچانے، الزامات اور دھمکی کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
وی فینگھ نےکہا کہ ہم امریکا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ چین کو قابو کرنے اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانا بند کرے، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا بند کرے، دو طرفہ تعلقات اس وقت تک بہتر نہیں ہوسکتے جب تک امریکا نہ چاہے۔
وی فینگھ نے یوکرین پر روسی جارحیت کے حوالے سے اجلاس میں کہا کہ چین امن مذاکرات کا حامی ہے، اور ہتھیار فراہم کرنے اور دباؤ بڑھانے کی مخالفت کرتا ہے۔
انہوں نے چین کی پوزیشن واضح کیے بغیر کہا کہ میرا خیال ہے کہ ان تمام سوالوں کے جوابات ہمیں پتا ہیں کہ اس بحران کی جڑ کیا ہے؟ اس کا کون ماسٹر مائنڈ ہے؟ کس کو زیادہ نقصان ہوا؟ کسے زیادہ فائدہ ہوا؟ اور کون امن کو فروغ دے رہا ہے اور کون آگ پر تیل چھڑک رہا ہے؟
تائیوان کے مسئلے پر خطاب کرتے ہوئے وی فینگھ کا کہنا تھا کہ جزیرے کو بیجنگ ایک صوبے کے طور پر دیکھتا ہے، جس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ چین کو یقینی طور پر دوبارہ اتحاد کا احساس ہے، جو لوگ چین کو تقسیم کرنے کی کوششوں کے لیے تائیوان کی آزادی کے لیے کوشاں ہیں، ان کا انجام یقیناً اچھا نہیں ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ چین نے کووڈ 19 کی لڑائی میں عالمی کوششوں میں کردار ادا کیا اور ملک کی کوشش ہے کہ جنوبی بحریہ چین میں امن کو فروغ حاص ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے، بڑے ملک، کمزور اور طاقتور ملک سب برابر ہیں، ہمیں ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہیے اور ایک دوسرے کو برابر سمجھنا چاہیے۔









