facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پیکاقانون میں اگرمسائل ہوں گےتودوبارہ جائزہ لیا جاسکتا ہے، افنان اللہ

مسلم لیگ ن کے سینیٹرافنان اللہ نے کہا ہے کہ صحافی برادری یہ سمجھتی ہےکہ پیکاایکٹ میں کوئی تبدیلیاں ہونی چاہییں تو وہ تجاویزبنا کرحکومت سے بات کریں، ہم اس پرت بات چیت کرنےکےلیےتیارہیں۔
نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے ہوئے انہوں نے کہاکہ کچھ کمپنیاں پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں جسیے فیس بک، انسٹا گرام اورٹک ٹاک وغیرہ اورجو کمپنیاں پاکستان میں نہیں ہیں انھیں ہمیں پاکستان آنےکے لیےکی ترغیب دینا ہوگی۔
رہنما مسلم لیگ نے کہا کہ جہاں تک بات انٹرنیٹ کی ہے تومیں اس کی ابتدا سے حامی رہا ہوں کہ لوگوں کوانٹرنیٹ کی سہولت دینی چاہیے تاکہ لوگ وہاں تعلیم حاصل کریں اورنوکریاں کریں۔ بنیادی طورپریہ ان لوگوں کیلئےمسائل ہوں گےجوسوشل میڈیا پرجھوٹ بیچ رہے ہیں۔ کیا یہ صحافت ہے کہ آپ یوٹیوب پرجاکرسفید جھوٹ بولیں اورپروپگینڈہ کریں اوراس پرپیسے بھی کمائیں۔ اس سے تو بدنام پوری صحافی برادری ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ لوگوں کی عزتیں سوشل میڈیا پراچھالی جاتی ہیں۔ عورتوں کوماؤں بہپنوں کےبارے میں جو بات کی جاتی ہے، انھیں غلیظ ترین گالیاں دی جاتی ہیں۔ یہ مسئلہ کتنے سالوں سے چل رہا ہے۔ فیک نیوز کی وجہ سے پاکستان میں کئی بارآگ لگ چکی ہے۔ ریپ والا معاملہ آپ کے سامنے تھا۔ جو لوگ سوشل میڈیا پوسٹوں پرگالیاں دیتے ہیں اس کا کیا علاج ہے؟ سوائے اس کے ان کے خلاف کوئی قانون بنایا جائے۔ اس مسئلے کا کوئی توحل ہوناچاہیے۔ ہم نے میڈیا سے متعلق 2023 میں ایک قانون پر مشاورت کی تھی، اس کا قانون کبھی پاس نہیں ہوا، کمیٹیوں کی میٹنگ چلتی رہی۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ سخت قانون پاکستان میں آئے۔
سینیٹرافنان اللہ نےکہا کسی بھی پلیٹ فارم کامعاملہ پہلےٹربیونل کےنیچےکسی فورم پرجائے گا وہاں سے سپریم کورٹ، اگریہ کام ٹھیک نہ ہواتوظاہرہےقانون کاکبھی بھی ریویوکیا جاستا ہے، یہ کوئی آئینی ترمیم نہیں ہے کہ جوبڑامشکل ہواوراگراس میں مسائل ہوں گےتوریویو کرلیں گے، صحافی برادری یہ سمجھتی ہے کہ اس میں کوئی تبدیلیاں لانی چاہییں تووہ تجاویزبنا کرحکومت سےبات کریں، ہم اس پرت بات چیت کرنےکےلیےتیارہیں،