پاکستانی اداکار منیب بٹ نے معاشرے میں طلاق کے بڑھتے ہوئے رجحان پر لب کشائی کرتے ہوئے اس کی اہم وجوہات کی بھی نشاندہی کردی۔
ڈراما ‘کوئی چاند رکھ’ ، ‘یاریاں’ ، ‘کیسا ہے نصیباں’ اور ‘باندی’ جیسے ڈراموں میں بہترین اداکاری کے جوہر دکھانے والے اداکار منیب بٹ نے سال 21 نومبر 2018 میں ساتھی اداکارہ ایمن خان سے محبت کی شادی کی جس کے ایک سال بعد 2019 میں انکے گھر ننھی پری امل بٹ کی پیدائش ہوئی اور سال 2023 میں ایک اور ننھی پری کے والدین بنے جس کا نام میرال بٹ رکھا۔
منیب بٹ اور ایمن خان نے کم عمری میں شادی کی جو 7 سال گزر جانے کے باوجود کامیاب ہے اور یہی وجہ ہے کہ منیب بٹ اب ٹی وی شوز میں بیٹھ کر شادی جلدی کرنے کا مشورہ دیتے دکھتے ہیں اور ساتھ ساتھ وہ کامیاب شادی کا راز بھی بتاتے ہیں۔
منیب بٹ جواؤنٹ فیملی سسٹم میں رہنے کو سپورٹ کرتے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے معاشرے میں طلاق کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بات کرتے ہوئے بھی جوائنٹ فیملی سسٹم کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘شوشل میڈیا کی وجہ سے ہم پر مغربی معاشرے کا اس قدر پریشر ہے کہ آج کل لڑکا لڑکی چاہتے ہیں کہ شادی کرکے گھر الگ کرلو، جبکہ شادی کے بعد والدین کے ساتھ رہنا آپکی شادی کو سنبھالنے کیلئے بہت ضروری ہے’۔
منیب بٹ نے کہا کہ ‘بڑوں کے ساتھ نہ رہنے میں برائی یہ ہے کہ جب نئی نئی شادی ہوئی ہوتی ہے تو ظاہر سی بات ہے دونوں کی پرورش الگ ماحول میں ہوئی ہوتی ہے اس لیے اختلاف کا جنم لینا عام بات ہے اور ایسے میں گھر کے بڑے اہم کردار نبھاتے ہیں، یہاں اگر لڑائی ہوئی اور شور اٹھا تو گھر کے بڑے آپ کے پاس آجاتے ہیں کہ کیا ہوا؟ آپ معاملہ بتا دیتے ہیں کہ اور پھر وہ ثالث کا کردار نبھاتے ہوئے عقل فہمی سے صلح کروادیتے ہیں، لیکن اگر آپ اکیلے رہ رہے ہوتے ہیں تو ثالث کا کردار نبھانے والا کوئی نہیں ہوتا اور لڑائیاں بڑھتی چلی جاتی ہیں۔
اسی پوڈ کاسٹ میں منیب بٹ نے انٹرنیٹ اور موبائل کو بھی بڑھتی طلاق کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘میرے ہاتھ میں موبائل ہے جس پر ایک ٹیپ سے میں ایپس، ریکارڈنگ، کیمرہ، دیگر فیچرز کھول اور بند کرلیتا ہوں، میری انگلی کے ایک اشارے پر سب ہورہا ہے اور اسی وجہ سے مجھ میں صبر ختم ہوگیا ہے کیونکہ مجھے انتظار کی عادت نہیں رہی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہی صبر جو ہم میں سے ختم ہوگیا ہے اس کی وجہ سے ہم رشتوں میں بھی صبر سے کام نہیں لیتے، فوری فیصلہ لینے کے عادی ہوچکے ہیں، شادی کے معاملات میں بھی صبر نہیں کرتے اور چھوٹی سی بھی بات پر سیدھا طلاق کی طرف بڑھ جاتے ہیں’۔