سندھ میں زرعی ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے قانون سازی کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی ہدایت پر پارٹی ارکان سندھ اسمبلی کو اعتماد میں لے لیا گیا ہے، جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے پارلیمانی پارٹی کو زرعی ٹیکس سے متعلق قانون سازی پر آگاہ کردیا ہے۔
اس حوالے سے اجلاس گزشتہ شب وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں شرکا کو بتایا گیا کہ زرعی ٹیکس کا نفاذ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ضروری ہے۔ اجلاس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا پہلے ہی زرعی ٹیکس سے متعلق قانون سازی کر چکے ہیں۔
اب سندھ کابینہ کا اجلاس کل صبح وزیر اعلیٰ ہاؤس میں طلب کیا گیا ہے، جس میں زرعی ٹیکس سے متعلق قانونی مسودے کی منظوری دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق، کابینہ کی منظوری کے بعد سندھ اسمبلی میں اس قانون پر باقاعدہ قانون سازی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں زراعت اور اس سے منسلک لائیو اسٹاک پر بھی ٹیکس لاگو ہوگا، جبکہ سندھ میں زرعی ٹیکس کی شرح 15 سے 45 فیصد تک مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے پارٹی قیادت کے سامنے اپنے تحفظات اور آراء کا اظہار کیا، تاہم ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ حکومت پر اس حوالے سے شدید دباؤ تھا۔
پنجاب کابینہ نے 14 نومبر اور خیبر پختونخوا کابینہ نے 27 جنوری کو زرعی ٹیکس کی منظوری دی تھی، اور اب سندھ میں بھی اس قانون پر عمل درآمد کی تیاری کی جا رہی ہے۔