ضلع کرم میں دیرپا امن کے قیام کے لیے فریقین کے درمیان اسلام آباد میں جرگہ منعقد ہوا، جس میں سوشل میڈیا پر ہر قسم کی منافرت پھیلانے اور شر انگیز تقاریر پوسٹ کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور سخت ترین سزا کی تجویز سامنے آئی ہے۔
ضلع کرم میں دیرپا امن کے لیے کوششیں جاری ہیں، فریقین کے درمیان امن معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اسلام آباد میں جرگے کا انعقاد کیا گیا، جس میں پارلیمنٹیرینز اور مشران نے شرکت کی۔
جرگہ عمائدین نے ضلع کرم، ٹل اور پارہ چنار روڈ کو عام آمد ورفت کے لیے محفوظ بنانے اور سوشل میڈیا پر جاری مذہبی منافرت ختم کو کرنے پر زور دیا۔
فریقین کی جانب سے مستقبل میں ایسے جرگوں کے انعقاد اور جنگ بندی کے لیے 14 نکات پر مشتمل لائحہ عمل تیار کیا گیا۔
عمائدین کا کہنا تھا کہ علاقے میں دیرپا امن وقت کی اہم ضرورت ہے، آئندہ جرگہ کل پشاور میں منعقد ہوگا۔
اس سے قبل ضلع کرم میں پائیدار امن کے قیام کے لیے فریقین کے عمائدین نے بڑا اقدام اٹھایا، اس سلسلے میں آج اسلام آباد میں سابق سینیٹر سجاد سید میاں کے گھر پر اہم جرگہ منعقد ہوا، جس میں امن و امان کی بحالی اور دیرینہ تنازعات کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جرگہ ممبر سید رضا حسین کے مطابق فریقین کے عمائدین اسلام آباد پہنچ گئے تاکہ آمنے سامنے بیٹھ کر آپسی غلط فہمیوں کو دور کرکے مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے۔
دوسری جانب کرم میں جاری کشیدگی کے باعث گزشتہ چار ماہ سے آمد و رفت کے راستے بند ہیں، جس سے پانچ لاکھ سے زائد افراد محصور ہو چکے ہیں۔
سماجی رہنما یوسف لالا کے مطابق خوراک اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث اب تک 220 بچوں سمیت 460 مریضوں کی اموات ہو چکی ہیں۔
ادھر لوئر کرم مندوری میں بگن متاثرین کی امداد اور واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے دھرنا جاری ہے، ملک حاجی کریم کا کہنا ہے کہ جب تک مسائل حل نہیں ہوتے، احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا۔
جرگہ ممبران کا کہنا ہے کہ دیرپا امن کے لیے اہم پیش رفت متوقع ہے اور امید ہے کہ فریقین مذاکرات کے ذریعے کسی حتمی معاہدے پر پہنچیں گے۔
امن جرگہ کی سوشل میڈیا پر شر انگیز تقاریر پوسٹ کرنے والوں کیخلاف سخت ترین سزا کی تجویز
