ریاض(نیوز ڈیسک)حج درخواستوں کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ مغربی ممالک میں رہنے والے ممکنہ حجاج کرام سے درخواستیں وصول اور ان کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنی کے کم از کم ایک سرمایہ کار کا بھارتی حکومت سے قریبی تعلق ہے۔
نجی اخبار میں شائع مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے حکام نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ آسٹریلیا، یورپ اور امریکا سے آنے والے عازمین حج کو سرکاری پورٹل موطوف کے ذریعے ویزا کے لیے درخواست دینے کی ضرورت ہوگی، اس اقدام کا مقصد ’جعلی‘ ٹریول ایجنسیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا ہے۔
سعودی حکام نے اس بارے میں کچھ بیانات جاری کیے ہیں کہ یہ فیصلہ اس سال حج کے اتنے قریب آنے پر کیوں کیا جا رہا ہے لیکن مڈل ایسٹ آئی کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ دبئی میں قائم ایک کمپنی ’ٹریو ایزی‘ میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری میں مدد کرنے والا فرد جس نے موطوف کے ذریعے مغربی ایپلی کیشنز پر کارروائی کرنے کے لیے خصوصی طور پر معاہدہ کیا ہے، اس کے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلقات ہیں۔
وینچر کیپیٹل فرم ایکسل انڈیا کے نائب صدر اور پارٹنر پرشانت پرکاش 2020 سے بھارت کی نیشنل اسٹارٹ اپ ایڈوائزری کونسل میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور 2021 میں کرناٹک میں بی جے پی حکومت کے وزیر اعلیٰ چ بسوا راج بومائی کے پالیسی اور حکمت عملی کے مشیر اور مودی کا اہم اتحادی بن گئے تھے۔
ایکسل کے مطابق یہ پرکاش ہی تھے جنہوں نے وینچر کیپیٹل فرم کی دو دیگر شراکت داریوں میں قیادت کی جب انہوں نے 2016 میں ’ٹریو ایزی‘ میں مجموعی طور پر70 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی کیونکہ بھارت کی زیر ملکیت کمپنی نے دراصل ’ہولیڈے می‘ کی ایک ذیلی کمپنی بنانا شروع کی تھی اور بعد میں 2018 میں ایک کمپنی ’عمرہ می‘ بنائی جس کو محمد بن محفوظ چلاتے ہیں۔
فوربس کے مطابق ’عمرہ می‘ صرف تین کمپنیوں میں سے ایک ہے جسے وزارت حج و عمرہ نے عالمی ٹریول ایجنٹس کو عمرہ کی سروسز فروخت کرنے کی اجازت دی ہے۔
ایکسل اسرائیلی اسٹارٹ اپس میں ایک طویل عرصے سے سرمایہ کار ہے جس نے مبینہ طور پر 2002 اور 2016 کے درمیان ملک میں 35کروڑ ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی۔
کئی بھارتی سماجی کارکنوں نے ان انکشافات کو تشویشناک قرار دیا، نئی دہلی میں مقیم نبیہ خان نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ سعودی عرب کا بی جے پی سے منسلک سرمایہ کاروں کے ساتھ درخواست کے عمل کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ ’اشتعال انگیز اور خطرناک‘ ہے۔
نبیہ خان نے کہا پورٹل کے لیے اپلائی کرنے والے مسلمانوں کا ذاتی ڈیٹا باآسانی غلط ہاتھوں میں جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مسلم ممالک ایسی حساس معلومات اور پیسے ایسے لوگوں کو سونپ رہے ہیں جن کے پیسے سے بالآخر بھارت میں مسلمانوں پر ظلم و ستم ہو گا۔
حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے سماجی اور شہری حقوق کے کارکن سید عبداﷲ کشاف نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ ان الزامات کا مطلب ہے کہ سعودی عرب نے مؤثر طریقے سے ایسے لوگوں کو مدعو کیا ہے جنہیں مسلمانوں کے انتہائی مقدس مقام میں شامل ہونے کا کوئی حق نہیں ہے۔
مڈل ایسٹ آئی کے مطابق نہ تو سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ اور نہ ہی نیویارک شہر میں سعودی قونصل خانے نے تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب دیا۔









