ایبٹ آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے، بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد بے بنیاد اور بلا ثبوت الزامات لگائے، پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہونے کے ناطے غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات کے لیے تیار ہے، تاہم دھمکیاں ناقابل قبول ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ کی تقریب سے بطور مہمان خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کا پانی روکا گیا تو پوری قوت سے جواب دیں گے، پانی ہماری لائف لائن ہے، جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، کسی کو بھی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، پاکستان کی مسلح افواج ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ پاکستانی عوام متحد اور اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھرے ہیں، پاکستان نے دہشتگردی کو ہمیشہ اور ہر شکل میں مسترد کیا ہے، اور اس کی مذمت کی ہے، پاکستان دنیا میں دہشتگردی سے متاثرہ سب سے بڑا متاثرہ ملک ہے، امن ہماری خواہش ہے، اسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے 90 ہزار شہری دہشتگردی میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، پاکستان کی معیشت نے اربوں ڈالر کا نقصان اٹھایا ہے، دنیا میں دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک پاکستان ہے۔
تقریب میں وفاقی وزرا، غیر ملکی سفارتکاروں اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے دنیا بھر میں امن و سلامتی کا خواہاں ہے، اور اس کے لیے اپنی کاوشیں جاری رکھے گا، اور یو این چارٹر پر عمل کرنے کی اپنی ذمہ داری نبھاتا رہے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی اور برادر اسلامی ملک ہے، ہماری خواہش ہے کہ ان کے ساتھ پر امن بقائے باہمی کی بنیاد پر تعلقات ہوں، لیکن بدقسمتی سے افغانستان کی سر زمین سے پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کابل کا دورہ کیا، اور باور کروایا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے اور پر امن تعلقات چاہتا ہے، تاہم افغان سرزمین سے پاکستان میں حملے برداشت نہیں کیے جاسکتے۔
شہباز شریف نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، یہ عالمی تنازع کئی دہائیوں سے حل ہونے کا منتظر ہے، کشمیریوں نے لاکھوں جانوں نچھاور کی ہیں، تاکہ وہ آزاد فضا میں سانس لے سکیں، عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتا ہے، اور اقوام عالم سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیلی مظالم رکوائیں، ہم فلسطینی عوام کے آزاد وطن کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں، تاکہ وہ پر امن طور پر رہ سکیں۔
قبل ازیں انہوں نے پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک کا حصہ بن رہے ہیں، جس کا نظم و ضبط دنیا میں اپنی مثال آپ ہے، مسلح افواج بانی پاکستان کے رہنما اصولوں کے مطابق کام کرتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ معاشی میدان میں بحالی کے بعد پاکستان اب بھرپور چیلنجز کے باوجود آگے بڑھنے کی راہ پر گامزن ہے، ہم کان کنی، معدنیات، دفاعی پیداوار اور کئی شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری حاصل کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے ’نیویارک ٹائمز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان پہلگام واقعے پر بین الاقوامی انسپکٹرز کی جانب سے کی جانے والی کسی بھی تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے۔
وزیر دفاع نے کہا تھا کہ بھارت نے عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے اور گھریلو سیاسی مقاصد کے لیے بہانے کے طور پر استعمال کیا ہے، بھارت پاکستان کو بغیر کسی ثبوت اور بغیر کسی تحقیقات کے ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ یہ جنگ بھڑکے، کیوں کہ اس جنگ کا پھیلنا خطے کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے‘۔
خواجہ آصف نے بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم تنظیم لشکر طیبہ ’غیر فعال‘ ہے، اور اس کے پاس پاکستان سے حملوں کی منصوبہ بندی یا کارروائی کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
انہوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ پاکستان میں کالعدم لشکر طیبہ کا کوئی سیٹ اپ نہیں ہے۔
اس سے قبل ’اسکائی نیوز‘ کو ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر کوئی حملہ کیا تو ’ہمہ جہت جنگ‘ ہوگی۔
)
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی حملہ ہوتا ہے یا اس طرح کی کوئی چیز ہوتی ہے تو ظاہر ہے کہ جنگ چھڑ جائے گی‘، دنیا کو خطے میں بڑے پیمانے پر فوجی تصادم کے امکان سے ’فکر مند‘ ہونا چاہیے۔