بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

طبی ماہرین نے کورونا وائرس کی چھٹی لہر کے خطرے سے خبردار کردیا

اسلام آباد(ما نیٹرنگ ڈیسک) ایسے وقت میں جب کورونا وائرس کی مختف اقسام سے متاثر ہونے والے افراد معمولی علامات کے ساتھ گھروں میں ہی صحتیاب ہورہے ہیں، ماہرین صحت نے تنبیہ کی ہے کہ لوگ چہرے پر ماسک پہننا دوبارہ شروع کریں اور عوامی مقامات پر سماجی فاصلہ برقرار رکھیں تاکہ وائرس کی نئی لہر کو روکا جا سکے۔

میٖڈیا رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ سندھ میں کراچی سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر ہے جہاں 340 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں، 7 روز میں مثبت کیسز کی شرح 10.69 فیصد ہوگئی ہے، اسی عرصے میں حیدرآباد میں ایک ہزار 841 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 2 کیس مثبت آئے، سندھ کے دیگر حصوں میں کل 9 ہزار 892 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 34 مثبت آئے۔

اس وقت مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ایک ہزار 813 مریض اپنے گھروں میں آئسولیشن میں ہیں جبکہ 16 مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (ڈی یو ایچ ایس) میں سندھ پبلک ہیلتھ لیب کی سربراہی کرنے والے مالیکیولر پیتھالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر سعید خان نے کہا کہ تیزی سے دوسرے ممالک میں پھیلنے والی ایک نئی قسم ’بی اے 5‘ کراچی سمیت پاکستان بھر میں پھیلنے کی اطلاع ملی ہے اور اب شہریوں میں پھیل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں اومیکرون کی ذیلی اقسام کے پھیلاؤ کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں لیکن بی اے 5 زیادہ متعدی ہے کیونکہ یہ ایک نئی قسم ہے اور دنیا کے دیگر حصوں میں تشویش کا باعث ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر ویکسیننیٹڈ افراد، بزرگ اور کمزور قوت مدافعت والے لوگ خاص طور پر اس کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر طبی مشورے پر توجہ نہیں دی گئی اور کورونا سے متعلقہ احتیاطی تدابیر پر سنجیدگی سے عمل درآمد شروع نہیں کیا گیا تو کیسز میں اضافہ کورونا وائرس کی چھٹی لہر میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر سعید خان کے مطابق مختلف کورونا وائرس کی مختلف اقسام کے تیزی سے پھیلنے کے پیچھے متعدد وجوہات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’کورونا وائرس کی اقسام جینیاتی طور پر مختلف ہیں جو اسے تیزی سے منتقل کرنے میں مدد کرتی ہیں، دیگر وجوہات میں 6 ماہ کے بعد ویکسین کا اثر کم ہونا، بوسٹر شاٹ لگوانے میں شہریوں کی جانب سے ہچکچاہٹ اور عوامی مقامات پر کورونا سے بچاؤ کے اقدامات کی عدم موجودگی شامل ہے۔