امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیوبا پر دوبارہ سخت معاشی پابندیاں عائد کردیں۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز ایک صدارتی یادداشت پر دستخط کیے جس کے تحت کمیونسٹ نظام کے تحت چلنے والے ملک کیوبا کے خلاف ایک سخت امریکی پالیسی نافذ کی گئی ہے، اور سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں کیے گئے اقدامات کو واپس لے لیا گیا ہے۔ یہ بات وائٹ ہاؤس نے اپنے ایک اعلامیے میں کہی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق اس نئی ہدایت میں امریکہ کے شہریوں کے لیے کیوبا کے سیاحتی دوروں پر قانونی پابندی کو نافذ کیا گیا ہے، جبکہ ملک پر اقتصادی پابندیاں برقرار رکھنے کی حمایت کی گئی ہے۔
اگرچہ امریکی شہریوں کے لیے تفریحی مقاصد کے تحت کیوبا جانا ممنوع ہے، لیکن تعلیمی یا انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کے لیے سفر کی اجازت دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے ابتدائی اقدامات میں سابق صدر بائیڈن کے اس آخری لمحے کے فیصلے کو منسوخ کر دیا تھا جس کے تحت کیوبا کو دہشت گردی کی معاونت کرنے والے ممالک کی امریکی فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔ انہوں نے کیوبا کے افراد کے امریکہ میں داخلے پر بھی جزوی پابندیاں عائد کی ہیں۔
کیوبا کے وزیر خارجہ برونو روڈریگز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آج امریکی حکومت کی جانب سے جاری کیا گیا صدارتی میمورنڈم کیوبا کے خلاف جارحیت اور اقتصادی ناکہ بندی کو مزید مضبوط کرتا ہے، جو پوری کیوبن قوم کو سزا دیتا ہے اور ہماری ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا یہ ایک مجرمانہ عمل ہے اور پوری قوم کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ہماری ترقی کی راہ میں بنیادی رکاوٹ یہی ہے۔