امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق اتحادی اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کو امریکا سے ڈی پورٹ کرنے پر غور کرنے کا عندیہ دے دیا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مسک کی ٹیکس بل کی مخالفت کی وجہ سے انہیں ڈی پورٹ کریں گے، تو انہوں نے کہا، “مجھے نہیں پتا، ہم اسے دیکھیں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایلون مسک الیکٹرک وہیکل (EV) ٹیکس کریڈٹ ختم ہونے سے پریشان ہیں جو ان کی کمپنی ٹیسلا کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ “ایلون مزید بھی بہت کچھ کھو سکتا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کی بڑی وجہ کنزیومر ٹیکس کریڈٹ ہے جو اس بل کے تحت ختم کیا جا رہا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ مسک کی مخالفت ذاتی مفادات کی وجہ سے ہے کیونکہ ان کی کمپنیوں، خاص طور پر ٹیسلا اور اسپیس ایکس، کو حکومتی سبسڈیز سے بڑا فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سبسڈیز کے بغیر ایلون کو شاید اپنا کاروبار بند کر کے جنوبی افریقہ واپس جانا پڑے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اخراجات کا بل جلد منظور ہو جائے گا۔
انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم سے غزہ اور ایران کی صورتحال پر بات چیت کا ذکر بھی کیا۔
دوسری جانب ایلون مسک نے ٹرمپ کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ایکس پر کہا کہ وہ اس تنازع کو مزید بڑھانے سے گریز کریں گے لیکن انہوں نے بل کو “دیوالیہ کرنے والا” قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت جاری رکھی۔
مسک نے یہ بھی دھمکی دی کہ اگر یہ بل پاس ہوا تو وہ “امریکا پارٹی” کے نام سے نئی سیاسی جماعت بنائیں گے۔
واضح رہے کہ مسک جو جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے، 2002 میں امریکی شہری بنے تھے۔
ٹرمپ کا ایلون مسک کو ڈی پورٹ کرنے پر غور
