وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں سیاسی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ہم آہنگی پر مبنی ہائبرڈ سسٹم کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ ماڈل اتفاقِ رائے سے فیصلوں کی بنیاد پر چل رہا ہے، جو ماضی میں تحریک انصاف کے دور میں نظر نہیں آیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ انہوں نے خود اس ماڈل کو ہائبرڈ سسٹم قرار دیا ہے، جس میں سیاسی اور عسکری قیادت باہم مشاورت سے امور چلا رہی ہے، ان کے بقول تحریک انصاف کے دور میں یہی سسٹم اس لیے ناکام ہوا کیونکہ وہاں ایک دوسرے پر اعتماد کا فقدان تھا۔
انہوں نے انکشاف کیاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان خود اس وقت کے صدر کے پاس گئے اور آرمی چیف جنرل باجوہ کو تاحیات توسیع دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومت میں شمولیت کا فیصلہ پیپلز پارٹی نے کرنا ہے، تاہم پی ڈی ایم حکومت میں ان کے ساتھ تجربہ مثبت رہا۔
افغانستان سے متعلق گفتگو میں خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان نے افغان حکومت کو دہشتگردوں کی موجودگی کے ٹھوس شواہد دیے اور کئی بار ان سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
بھارت پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کے پاس پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں اور بھارت و اسرائیل کی صلاحیتیں چیک ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کا جذبہ آج بھی جوان ہے اور بھارت میں نریندر مودی کی سیاست کے دن گنے جا چکے ہیں۔
خواجہ آصف نے تحریک انصاف کی اندرونی چپقلش کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ وہ خود آپس میں ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں، مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔