کنگسٹن(نیوز ڈیسک)جمیکا میں کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کے فاسٹ باؤلر مچل اسٹارک نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے تیز ترین ’فائف وکٹ ہال‘ حاصل کرتے ہوئے نئی تاریخ رقم کردی۔ 14 جولائی کو ہونے والے اس میچ میں اسٹارک نے صرف 15 گیندوں میں 5 وکٹیں حاصل کیں اور ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کرکے رکھ دیا۔ آسٹریلیا نے 176 رنز سے فتح حاصل کرتے ہوئے سیریز 0-3 سے اپنے نام کرلی۔
یہ میچ اسٹارک کے کیریئر کا 100واں ٹیسٹ تھا، اور اس یادگار موقع پر انہوں نے اپنی مہارت، رفتار اور تباہ کن لائن و لینتھ سے ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کو کوئی موقع نہ دیا۔ میچ کے دوسرے اننگز کی پہلی ہی گیند پر انہوں نے اوپنر جان کیمبل کو کیچ آؤٹ کروایا، پھر محض 4 گیندوں بعد ڈیبیو کرنے والے کیولون اینڈرسن کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا۔ برینڈن کنگ اگلی ہی گیندوں پر بولڈ ہو گئے، یوں ویسٹ انڈیز بغیر کوئی رن بنائے 3 کھلاڑیوں سے محروم ہو چکی تھی۔
اسٹارک نے پھر میکیل لوئس اور شائی ہوپ کو بھی پویلین بھیجا، اور یوں وہ آسٹریلیا کے ان 4 باؤلرز میں شامل ہوگئے جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 400 وکٹوں کا سنگِ میل عبور کیا۔ اس شاندار سپیل میں اسٹارک کے اعدادوشمار 6 رنز کے عوض 9 وکٹیں رہے۔
اسکاٹ بولانڈ نے 3 گیندوں پر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے ہیٹ ٹرک مکمل کی
ڈرامہ یہیں ختم نہیں ہوا۔ اسٹارک کے بعد اسکاٹ بولانڈ نے بھی تباہی مچائی اور صرف 3 گیندوں پر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ یہ آسٹریلیا کی ٹیسٹ کرکٹ تاریخ میں 10ویں ہیٹ ٹرک تھی۔ اس حیرت انگیز باؤلنگ کے نتیجے میں ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم محض 27 رنز پر ڈھیر ہو گئی، جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں دوسرا سب سے کم اسکور ہے۔ اس سے پہلے نیوزی لینڈ نے 1955 میں انگلینڈ کے خلاف 26 رنز بنائے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ میچ کے آغاز میں آسٹریلیا خود بھی پریشانی میں تھی۔ پہلی اننگز میں پوری آسٹریلوی ٹیم صرف 121 رنز پر آل آؤٹ ہو گئی تھی، جو ویسٹ انڈیز کے خلاف ان کا گزشتہ 30 برس میں کم ترین اسکور تھا۔ ویسٹ انڈیز کے الزاری جوزف نے 5-27 جبکہ شمر جوزف نے 34-4 کی شاندار باؤلنگ کی۔ مگر بیٹنگ میں ان کی ٹیم مکمل طور پر ناکام رہی۔
میچ کے اختتام پر آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے کہا کہ آج کے دن مچل اسٹارک نے وہ سب کچھ دکھایا جس کی وہ صلاحیت رکھتے ہیں، اچانک کسی بھی لمحے میچ کا پانسہ پلٹ دینے کی طاقت۔
دوسری طرف ویسٹ انڈیز کے کپتان راسٹن چیز نے شکست کو انتہائی شرمناک قرار دیا اور کہا کہ ان کی ٹیم تینوں میچز میں سیکھنے میں ناکام رہی۔ ہم بار بار انہی غلطیوں کا شکار ہو رہے ہیں، اور آخری اننگز میں لڑنے کا حوصلہ نہیں دکھا پائے۔
مچل اسٹارک کو اس شاندار کارکردگی پر میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ یہ میچ نہ صرف ان کے کیریئر کا یادگار باب ہے بلکہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا ایک سنہرا لمحہ بھی۔









