ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ چکوال میں سیلابی پانی میں پھنسے شہریوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے جس میں فوج سمیت تمام انتظامیہ حصہ لے رہی ہے، شہریوں کے باحفاظت انخلا تک ریسکیو آپریشن جاری رہے گا۔
جہلم میں ڈھوک بدر میں پھنسنے والے 40 افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، رجروڑ نکہ خاص میں بھی درجنوں لوگ پھنسے ہوئے ہیں، نالہ پنہاں بپھر چکا ہے، شہری نقل مکانی کر رہے ہیں۔
چکوال میں موسلادھار بارش کے باعث متعدد نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور پانی اہم سرکاری عمارتوں اور گھروں میں داخل ہو گیا، مکان کی چھت گرنے سے بچے سمیت 2 افراد جاں بحق ہو گئے جس کے باعث شہر میں سیلابی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
چکوال کے علاقے چوآسیدن شاہ میں تاریخی کٹاس راج مندر پانی میں ڈوب گیا۔
ڈپٹی کمشنر چکوال کے مطابق واسا اور ریسکیو سمیت تمام متعلقہ اداروں کے افسران کو فیلڈ میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، ہسپتالوں میں کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق چکوال میں ریکارڈ بارش کلاؤڈ برسٹ کے باعث ہوئی، چکوال میں 423 ملی میٹر بارش ہوئی، کلر کہار، وہالی زیر میں 325 اور چو آسیدن شاہ میں 310 ملی میٹربارش ریکارڈ کی گئی۔
چکوال کے نواحی علاقے کھیوال میں مکان کی چھت گر نے سے ایک شخص اور ایک بچہ جاں بحق ہوگیا، واقعہ میں جاں بحق شخص کی اہلیہ اور ایک بیٹی زخمی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر ضرورت پڑنے پر پاک فوج کی بھی مدد لی جائے گی۔
پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے ملک بھر میں حالیہ بارش کا ریکارڈ جاری کر دیا جس کے مطابق سب سے زیادہ بارش چکوال میں ریکارڈ کی گئی۔

فوج طلب کرنے کا فیصلہچکوال میں ڈھوک مستانی، پادشہان اور دیگر علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے جس کی وجہ سے پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا اور شہریوں کی جانب سے نقل مکانی کا عمل جاری ہے، ریسکیو حکام کے مطابق عملہ شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بلال بن حفیظ نے کہا ہے کہ کلاؤڈ بلاسٹ کے باعث ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی، ضلع بھر میں 370 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، سول انتطامیہ شہریوں کو ریسکیو کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے سپیشل فورسز کا تعاون ناگزیر ہے۔
واضح رہے کہ لاہور، فیصل آباد، جہلم، سرگودھا سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارش کے باعث چھتیں اور دیواریں گرنے سے 28 افراد جاں بحق اور 90 زخمی ہوئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں 12 افراد کا تعلق لاہور، 8 کا فیصل آباد، 3 کا شیخوپورہ اور 2 کا تعلق اوکاڑہ سے ہے۔
نالہ لئی کے اطراف میں خطرے کے سائرن بج گئے
ادھر اسلام آباد اور راولپنڈی میں رات سے 200 ملی میٹر کی ریکارڈ بارش ہوئی ہے، نالہ لئی میں پانی کی سطح 20 فٹ سے بڑھ گئی ہے۔

نالہ لئی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے، نالہ لئی کے اطراف میں خطرے کے سائرن بجا دیئے گئے ہیں جبکہ نشیبی علاقوں میں گلیوں اور سڑکوں پر بھی پانی جمع ہے، تیز بارش کے باعث ریسکیو، واسا، سول ڈیفنس سمیت تمام ادارے ہائی الرٹ ہیں۔
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے چھٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، عوام سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی گئی، کئی گاڑیاں ریلے میں بہہ گئی ہیں، چکری روڈ، لادیاں گاؤں، ریس کلب زیر آب گئے، کشتیاں پہنچا دی گئیں، ریسکیو آپریشن میں 20 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا۔
نالہ لئی کے اطراف میں شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی گئی۔
ادھر پنڈی بھٹیاں میں بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، متعدد گاؤں اور سینکڑوں اراضی پر کاشت فصلیں سیلابی پانی میں ڈوب گئی ہیں۔
پنڈی بھٹیاں میں پانی لوگوں کے گھروں اور دیگر املاک داخل ہو چکا ہے۔
ترجمان واسا کے مطابق ایم ڈی واسا نے ٹرپل ون بریگیڈ سے رابطہ کر لیا، ایمرجنسی کی صورت میں پاک فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، راولپنڈی کے حساس نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونا شروع ہو گیا ہے جہاں واسا کی ٹیمیں ہائی الرٹ پر موجود ہیں، بارش کے مکمل رکنے پر پانی نکالنے کا آپریشن شروع کیا جائے گا۔
نالہ لئی کے اطراف بالخصوص گوالمنڈی، نیو کٹاریاں اور پیرودھائی کے علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، گوالمنڈی میں سطح آب 15 فٹ پر پہنچنے کی صورت میں الرٹ جاری کیا جائے گا۔
پنجاب میں مون سون سے 103 شہری جاں بحق، 393 زخمی
پی ڈی ایم اے کے مطابق رواں سال مون سون بارشوں کے باعث پنجاب میں 103 شہری جاں بحق اور 393 زخمی ہوئے، مون سون بارشوں کے باعث 128 مکانات متاثر اور 6 مویشی ہلاک ہوئے۔
ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مون سون بارشوں کے باعث 63 شہری جاں بحق اور 290 زخمی ہوئے، 24 گھنٹوں میں لاہور میں 15، فیصل آباد 9، ساہیوال 5، پاکپتن 3 اور اوکاڑہ میں 9 اموات رپورٹ کی گئیں۔









