برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے حالیہ دورۂ امریکا پر تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ان کی وائٹ ہاؤس میں گرم جوش پذیرائی سے بھارت میں شدید ناراضی پائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے ایران-اسرائیل تنازع کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان غیر متوقع اسٹریٹجک پیش رفت کا باعث بنی، اور امریکا اب فیلڈ مارشل عاصم منیر کو خطے میں ایک اسٹریٹجک ثالث کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
عاصم منیر نے دورہ کے دوران فلوریڈا میں جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں بھی شرکت کی، جہاں ان کا خصوصی استقبال کیا گیا۔
توانائی، معدنیات اور کرپٹو میں تعاون
فنانشل ٹائمز کے مطابق، امریکی صدر نے پاکستان کے تیل کے ذخائر کی ترقی میں تعاون کا وعدہ کیا، جبکہ پاکستان نے امریکا کو توانائی، معدنیات اور کرپٹو کرنسی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیش کیے۔
پاکستان نے امریکی کمپنی ورلڈ لبرٹی فنانشل کے ساتھ کرپٹو ٹوکنز کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے، اور اس حوالے سے کرپٹو اور بلاک چین کے وزیر، بلال بن ثاقب نے واشنگٹن میں اہم تجارتی مذاکرات میں شرکت کی۔
بھارت میں ناراضی، تجارتی پالیسی میں فرق
فنانشل ٹائمز نے انکشاف کیا کہ پاکستان کو امریکا کی جانب سے 19 فیصد تجارتی ٹیکس** کا سامنا ہے جبکہ بھارت پر 50 فیصد سخت تجارتی شرحیں عائد کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، مودی اور ٹرمپ کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں، جبکہ پاکستان نے امریکی صدر کو خطے میں **جنگ بندی کے سہولت کار کے طور پر پیش کیا ہے۔
پاکستان کا فعال کردار
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان نے بیک وقت امریکا، چین، ایران، خلیجی ممالک اور روس کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان نے داعش کے ایک اعلیٰ دہشت گرد کی گرفتاری میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ ایشیا پیسیفک فاؤنڈیشن** کے سینئر فیلو مائیکل کوگل مین کے مطابق، “امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ حیران کن اور غیر روایتی ہے۔









