بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح اجلاس، سیلاب متاثرین کی فوری بحالی کیلئے اہم فیصلے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں حالیہ طوفانی بارشوں اور تباہ کن سیلاب سے متاثرہ عوام کی بحالی اور امداد کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں این ڈی ایم اے اور مختلف وفاقی وزراء نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تازہ ترین صورتحال اور جاری امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ دی۔

وزیراعظم نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ یہ وقت سیاست یا اختلافات کا نہیں بلکہ خدمت اور مصیبت زدہ پاکستانی بہن بھائیوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’’مصیبت کی اس گھڑی میں کوئی وفاقی یا صوبائی حکومت نہیں، بلکہ ہم سب کو مل کر متاثرہ عوام کی مدد اور بحالی یقینی بنانی ہے۔‘‘

وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کے نام

وزیراعظم نے خیبرپختونخوا کے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وفاقی کابینہ کے تمام اراکین اپنی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کیلئے عطیہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو بھی وزیراعظم پیکیج کے تحت مالی امداد فراہم کی جائے گی۔

متاثرہ علاقوں میں فوری بحالی کیلئے ہدایات

اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 456 ریلیف کیمپس قائم کیے جا چکے ہیں جبکہ 400 سے زائد ریسکیو آپریشن مکمل کیے گئے ہیں۔ ہزاروں متاثرین تک خوراک، خیمے، ادویات اور دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ پہنچائی گئی ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں امدادی ٹرکوں کے قافلوں کو ترجیحی بنیادوں پر بھیجا جائے تاکہ کوئی خاندان محروم نہ رہ جائے۔

وزیراعظم نے وزارت صحت کو فوری طور پر میڈیکل ٹیمیں اور ادویات متاثرہ علاقوں میں بھیجنے کی ہدایت دی، جبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بھی متاثرین کی مالی معاونت کے لیے متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وفاقی وزراء کی براہِ راست نگرانی

وزیراعظم نے حکم دیا کہ متعلقہ وفاقی وزراء خود متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور بحالی کے کاموں کی براہِ راست نگرانی کریں۔ وزیر مواصلات کو ہدایت دی گئی کہ این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او کے تعاون سے تمام متاثرہ شاہراہوں اور پلوں کی فوری مرمت یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے خاص طور پر کہا کہ ’’این ایچ اے کسی بھی صوبائی یا قومی شاہراہ میں تخصیص نہ کرے، سب سے اہم کام یہ ہے کہ امدادی راستے کھولے جائیں تاکہ ریلیف آپریشن میں تیزی آسکے۔‘‘

اسی طرح وزیر بجلی کو ہدایت کی گئی کہ وہ خود متاثرہ علاقوں میں جا کر بجلی کے نظام کا معائنہ کریں اور ترجیحی بنیادوں پر بحالی کا عمل مکمل کریں۔

این ڈی ایم اے کو اضافی وسائل فراہم کرنے کی ہدایت

این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے اجلاس کو بتایا کہ ادارہ مسلسل متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان، خیمے، راشن اور میڈیکل ٹیمیں بھجوا رہا ہے۔ تاہم ضرورت کی شدت کے پیش نظر وزیراعظم نے وزارت خزانہ کو ہدایت دی کہ این ڈی ایم اے کو فوری طور پر اضافی وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ امدادی سرگرمیوں میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ جب تک آخری متاثرہ خاندان تک امداد نہیں پہنچتی اور بنیادی انفراسٹرکچر مکمل بحال نہیں ہوتا، متعلقہ وزراء اور حکام وہیں موجود رہیں گے اور اپنی نگرانی جاری رکھیں گے۔

مزید بارشوں کی پیشگوئی، ہنگامی منصوبہ بندی

اجلاس کو محکمہ موسمیات کی رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق ستمبر کے دوسرے ہفتے تک مون سون جاری رہے گا۔ اب تک 6 بڑے اسپیل گزر چکے ہیں جبکہ مزید 2 اسپیل متوقع ہیں جن کے اثرات ستمبر کے آخر تک رہ سکتے ہیں۔ اس پیشگوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم نے ہنگامی منصوبہ بندی کی ہدایت کی تاکہ کسی بھی نئے خطرے کی صورت میں فوری ردعمل دیا جا سکے۔

اتحاد اور خدمت پر زور

وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ اتحاد اور خدمت کا ہے۔ ’’مصیبت زدہ پاکستانیوں کی مدد ہماری قومی ذمہ داری ہے اور وفاقی حکومت اس ذمہ داری کو ہر حال میں پورا کرے گی۔‘‘

اجلاس کے آخر میں وزیراعظم اور شرکاء نے سیلاب میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔
اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ آصف، احسن اقبال، مصدق مسعود ملک، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، انجینئیر امیر مقام، سردار اویس خان لغاری، سردار محمد یوسف، میاں محمد معین وٹو، معاون خصوصی مبارک زیب، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، وزیرِ اعظم کے چیف کوارڈینیٹر مشرف زیدی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی.