بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

عدالتی معاملات میں بیرونی دباؤ برداشت نہیں ہوگا: جج 24 گھنٹے میں رپورٹ کرنے کے پابند ہوں گے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی 

اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور اٹارنی جنرل نے شرکت کی۔ اجلاس میں عدلیہ کے آزاد اور مؤثر نظام کے لیے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں طے پایا کہ اگر کسی جج پر عدالتی امور کے دوران کوئی بیرونی دباؤ یا مداخلت کی کوشش کی جائے تو وہ 24 گھنٹوں کے اندر اس کی تحریری شکایت درج کرانے کے پابند ہوں گے۔ جج کی شکایت پر کارروائی 14 دنوں کے اندر مکمل کی جائے گی، اور اس عمل کے دوران شکایت کنندہ جج کے وقار کا ہر حال میں تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

انصاف کی فراہمی کو تیز اور مؤثر بنانے کے لیے ایس او پیز
(عملی رہنما اصول) کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ مختلف نوعیت کے مقدمات کے لیے وقت کا تعین کیا جائے گا تاکہ مقدمات سالوں تک لٹکے نہ رہیں۔
کرایہ داری اور عائلی مقدمات چھ ماہ میں نمٹائے جائیں گے۔
قتل کے مقدمات کو زیادہ سے زیادہ دو سال میں مکمل کیا جائے گا۔
جائیداد اور وراثت کے کیسز ایک سال میں ختم کیے جائیں گے۔
جبری گمشدگی کے کیسز میں گرفتار شخص کو 24 گھنٹے کے اندر عدالت کے روبرو پیش کرنا لازم ہوگا۔
کمرشل بنیادوں پر کی جانے والی غیر ضروری مقدمہ بازی کی حوصلہ شکنی کے لیے جسٹس شفیع صدیقی کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔
اجلاس میں سندھ اور پشاور ہائی کورٹس کی ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کی کارکردگی کو سراہا گیا، اور ان کی طرز پر دیگر عدالتوں کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
اس کے علاوہ، ججز کی فلاح و بہبود، ضلعی عدلیہ کے لیے علیحدہ پالیسی فورم کے قیام، اور معلومات و شکایات کے ازالے کے لیے ہائی کورٹس اور ضلعی عدالتوں میں خصوصی فورمز قائم کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں۔
اجلاس میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ اسپیشل کورٹس اور ٹریبونلز کے ججز کی واپسی میں تاخیر جیسے مسائل جلد حل کیے جائیں گے۔
نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا اگلا اجلاس 17 اکتوبر 2025 کو طلب کیا گیا ہے، جہاں ان فیصلوں پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔