بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی ، اموات کی تعداد 406 تک جا پہنچی

خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 406 ہو گئی ہے۔ ریسکیو 1122 کے مطابق صرف اتوار کے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں آٹھ افراد جان کی بازی ہار گئے، جب کہ چھتیں گرنے کے مختلف واقعات میں 48 افراد زخمی ہوئے۔
15 اگست سے جاری شدید موسمی سلسلے نے صوبے کے کئی اضلاع میں تباہی مچا رکھی ہے، جن میں بونیر، سوات، شانگلہ، مانسہرہ اور دیگر علاقے شامل ہیں۔ طوفانی بارشوں سے مکانات منہدم ہوئے، لوگ بے گھر ہوئے اور انفراسٹرکچر کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا، جس کے بعد صوبائی حکومت کو ایمرجنسی نافذ کرنا پڑی۔
ریسکیو 1122 کے مطابق، متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جب کہ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ تیز ہواؤں اور بارشوں سے درخت، دیواریں اور سولر پینلز بھی گر گئے، جن کے ملبے کو صاف کرنے میں ریسکیو ٹیمیں مصروف ہیں۔
ضلع ایمرجنسی آفیسر انجینئر فصیح اللہ کا کہنا ہے کہ ان کی اولین ترجیح شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہے اور ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی تازہ رپورٹ کے مطابق 15 اگست سے اب تک جاں بحق افراد میں 305 مرد، 55 خواتین اور 46 بچے شامل ہیں۔ سب سے زیادہ اموات ضلع بونیر میں ہوئیں جہاں 237 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ صوابی میں 42، مانسہرہ میں 25، بٹگرام میں 3، جب کہ ایبٹ آباد، نوشہرہ، مردان، اپر کوہستان، تورغر اور جنوبی وزیرستان میں بھی اموات رپورٹ ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق اب تک 247 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں 175 مرد، 38 خواتین اور 30 بچے شامل ہیں۔ بونیر سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے جہاں 128 افراد زخمی ہوئے۔
بارشوں سے صوبے میں 3,526 مکانات کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے 577 مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جب کہ 5,727 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔
پی ڈی ایم اے نے 22 سے 26 اگست تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔ ایمرجنسی صورتحال یا کسی بھی اپڈیٹ کے لیے عوام کو 1700 ہیلپ لائن پر رابطے کی ترغیب دی گئی ہے۔
دوسری جانب، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا، خاص طور پر بونیر کو فراہم کی گئی امداد ناکافی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بونیر کو صرف 200 خیمے، 98 راشن پیک، پانچ جنریٹرز، پانچ ڈی واٹرنگ پمپس، 400 کمبل اور 500 کلو ادویات فراہم کی گئیں، جو موجودہ صورتحال میں ناکافی ہیں۔
انہوں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کو بجلی کے بلوں میں رعایت دی جائے تاکہ وہ اس مشکل وقت کا سامنا بہتر انداز میں کر سکیں۔
این ڈی ایم اے  نے بھی ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے 23 سے 29 اگست تک نئے مون سون اسپیل کے دوران سیلابی خطرے سے خبردار کیا ہے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق 25 جون سے ملک بھر میں مون سون بارشوں کے باعث 788 افراد جاں بحق اور 1,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
جون سے ستمبر تک جاری رہنے والی مون سون بارشیں ملک کے مختلف علاقوں میں نہ صرف جانی نقصان کا سبب بن رہی ہیں بلکہ وسیع پیمانے پر تباہی بھی پھیلا رہی ہیں، جس کے اثرات اب بھی شدت سے محسوس کیے جا رہے ہیں۔