لاہور، ملتان، رحیم یار خان، راجن پور (نیوز ڈیسک) پنجاب میں سیلابی صورتحال برقرار ہے جس کے باعث شجاع آباد، رحیم یار خان، احمد پور شرقیہ، راجن پور اور وہاڑی کے مزید سیکڑوں دیہات زیرِ آب آگئے۔ فیڈرل فلڈ کمیشن کے مطابق دریائے چناب میں پنجند بیراج کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں گڈو بیراج میں بھی شدید سیلاب متوقع ہے۔
پنجاب میں اب تک اموات کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔ 5 ہزار دیہات اور 45 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
جلالپور کھاکھی میں کشتی الٹ گئی
شجاع آباد کے علاقے جلالپور کھاکھی میں کشتی الٹنے کا واقعہ پیش آیا جس میں 40 افراد سوار تھے۔ ریسکیو 1122 کے مطابق تمام افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا۔
ملتان کو دریائے چناب سے سیلابی دباؤ کا سامنا ہے۔ ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ کی بستیاں زیرِ آب ہیں جبکہ شجاع آباد اور جلالپور پیروالا میں لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
راجن پور اور صادق آباد میں صورتحال سنگین
چاچڑاں میں سیکڑوں مکانات دریا برد ہو گئے جبکہ صادق آباد کے نبی شاہ مقام پر زمیندارہ بند ٹوٹنے سے پانی آبادیوں میں داخل ہوگیا۔ راجن پور کے کچے کے علاقے میں ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے۔ انتظامیہ کے مطابق ایک لاکھ 10 ہزار افراد اور اتنی ہی تعداد میں مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
وہاڑی اور رحیم یار خان میں بستیاں متاثر
وہاڑی میں 100 سے زائد دیہات متاثر جبکہ 76 ہزار ایکڑ رقبے پر فصلیں زیرِ آب آگئیں۔ رحیم یار خان میں دریائے سندھ پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور متعدد بستیاں ڈوب گئی ہیں۔
انتظامیہ میں ردوبدل، متاثرین مشکلات کا شکار
علی پور میں اسسٹنٹ کمشنر فیض فرید بھٹہ کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ نعمان محمود کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ دنیا نیوز کی رپورٹ میں کشتی مالکان کی لوٹ مار کا انکشاف ہوا تھا۔
بہاولنگر اور سندھ میں بھی الرٹ
بہاولنگر میں ہیڈ سلیمانکی پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جس سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے 14 سے 15 ستمبر تک اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کیا ہے۔
پاک بحریہ کے جوان متاثرین کے ریسکیو میں سرگرم ہیں تاہم مقامی افراد گھروں کو چھوڑنے پر تیار نہیں۔ نوڈیرو اور گردونواح میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے، مال مویشی بھی پھنس گئے ہیں۔









