بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

سندھ ہائیکورٹ: جبری رخصت پر بھیجی گئیں وائس چانسلر عہدے پر بحال

کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ ہائی کورٹ نے دو طلبہ کی خودکشی کے بعدجبری رخصت پر بھیجی جانے والی محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی ( ایس ایم بی بی ایم یو ) لاڑکانہ کی وائس چانسلر کو عہدے پر بحال کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ صوبے بھر کی سرکاری جامعات اور کالجز کے گرلز ہاسٹلز میں لیڈی پولیس کمانڈوز تعینات کی جائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے ایس ایم بی بی ایم یو کی وائس چانسلر ڈاکٹر انیلا عطا الرحمٰن کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس آفتاب احمد گورر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حکم دیا، جس میں انہوں نے اپنی جبری رخصت کو عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرنے کی استدعا کی تھی۔

عدالت کی جانب سے گزشتہ سماعت میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ بینچ نے غور کیا ہے کہ درخواست گزار پر لگائےگئے الزامات اب تک ثابت نہیں کیے گئے ہیں اور ریکارڈ میں ان کے خلاف کوئی مواد بھی موجود نہیں ہے،لہٰذا وہ بطور وہ سی اپنی خدمات جاری رکھ سکتی ہیں۔

عدالت کی جانب سے ایم بی بی ایس کی طلبہ نمرتا چاندانی اور نوشین کاظمی کی خودکشی میں ایس ایم بی بی ایم یو کی وی سی کے ملوث ہونے سے متعلق ابتدائی تجویز جمع کروانے کے لیے کمیٹی کو دو ہفتے کی مہلت دی گئی تھی۔

سماعت کے دوران عدالت نے یہ بات واضح کی تھی کہ دو ہفتے گزرنے کے بعد کمیٹی کو رپورٹ جمع کروانے کے لیے مزید مہلت نہیں دی جائے گی، اس کے بعد قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔

عدالت نے پولیس اور رینجرز کو ہدایت دی کہ خواتین طلبہ کو مجرمانہ زہنیت رکھنے والے افراد کے ظلم و ستم سے بچاتے ہوئے تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ وہ سنجیدگی اور پُر امن دماغ کے ساتھ تعلیم حاصل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سنگین مسئلہ ہے کیونکہ اس میں طلبہ کی زندگی اور آزادی شامل ہے ’ ہم یہ مشاہدہ کر سکتے مردوں کے زیر تسلط معاشرے میں خواتین کے لیے مخالفانہ اور حریفانہ ماحول ان کے ملکی ترقی کے تعاون کے ساتھ ساتھ ان کے تعلیم اور ملازمت کے حق میں بھی رکاوٹ کا سبب ہے۔

بینچ نے مشاہدہ کیا کہ خواتین کی حفاظت اور قومی زندگی میں ان کی مکمل شراکتداری یقینی بنانا ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلیل دی کہ ایم بی بی ایس کے طلبہ کی خودکشی کے سبب مجازی حکام نے وائس چانسلر کو جبری رخصت پر بھیجا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے متعلق تمام تحقیقات مفروضوں پر مبنی تھیں، ریکارڈ میں ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے۔

ستمبر 2019 میں بی ٹی ایس فائنل ائیر کی طالبہ نمرتا چندانی اپنے ہاسٹل میں مردہ پائی گئی تھیں جبکہ نوشین شاہ کاظمی ایم بی بی ایس فائنل ائیر کی طالبہ تھیں انہوں نے بھی نومبر 2021 میں مبینہ طور پر اپنے کمرے کے پنکھے سے کے لٹک کر خودکشی کرلی تھی۔

دریں اثنا، بینچ نے شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز سکرنڈ کے وی سی کو بھی دوبارہ عہدہ سنبھالنے کی اجازت دے دی ہے۔

وائس چانسلر فاروق نے بھی اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ ڈاکٹر جہانگیر سے ایک نجی مسئلے میں انہیں 45 روز کے لیے جبری مشقت پر بھیجا گیا۔

وکیل نے دلیل دی کہ درخواست گزار کرپشن اور نہ ہی ڈاکٹر جہانگیر کے خلاف کارروائی میں کا ذمہ داری ہے ۔