بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

برہم پترا پر چین کے ڈیم کے سائے میں بھارت کا 77 ارب ڈالر کا پن بجلی منصوبہ 

بھارت نے اپنی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے دریائے برہم پترا سے 2047 تک 76 گیگاواٹ سے زائد پن بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 77 ارب ڈالر (تقریباً 6.4 لاکھ کروڑ بھارتی روپے) لگایا گیا ہے، جس میں بجلی کی پیداوار کے ساتھ ساتھ ٹرانسمیشن نیٹ ورک کی تعمیر بھی شامل ہے۔
بھارتی سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (CEA) نے پیر کے روز اس منصوبے کی تفصیلات جاری کیں، جس کے مطابق یہ پن بجلی پراجیکٹس شمال مشرقی ریاستوں میں دریا کے 12 ذیلی ذخائر پر تعمیر کیے جائیں گے۔ منصوبے میں 208 بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس شامل ہیں، جن سے مجموعی طور پر 64.9 گیگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکے گی، جبکہ پمپڈ اسٹوریج سسٹمز سے مزید 11.1 گیگاواٹ بجلی حاصل کی جا سکے گی۔
چین کی سرگرمیاں بھارت کی تشویش کا باعث
دریائے برہم پترا، جو تبت سے نکلتا ہے، بھارت سے گزرتا ہوا بنگلہ دیش میں داخل ہو کر خلیج بنگال میں گرتا ہے، ایک طویل عرصے سے بھارت اور چین کے درمیان اسٹریٹیجک تناؤ کا باعث رہا ہے۔ خاص طور پر چین کی جانب سے دریا کے بالائی حصے پر بڑے پیمانے پر ڈیم تعمیر کرنے کے منصوبے بھارت کے لیے باعثِ تشویش ہیں۔
بھارت کو خدشہ ہے کہ چین کی طرف سے یارلنگ زانگبو (برہم پترا کا تبتی نام) پر بنائے جانے والے ڈیم اس کے پانی کے بہاؤ کو خاص طور پر اروناچل پردیش میں داخلے سے پہلے 85 فیصد تک کم کر سکتے ہیں، جس سے پانی کی دستیابی، زراعت اور ماحول پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اروناچل پردیش: پن بجلی کا خزانہ
رپورٹ کے مطابق برہم پترا بیسن بھارت کی 80 فیصد غیر استعمال شدہ پن بجلی صلاحیت کا مرکز ہے۔ صرف اروناچل پردیش میں ہی دریا کی توانائی سے 52.2 گیگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ یہ خطہ بھارت کے ہائیڈرو پاور وژن میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، تاہم اس کی جغرافیائی اور سیاسی حساسیت منصوبے کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔
مرحلہ وار عمل درآمد اور طویل المدتی ہدف
CEA کے مطابق منصوبے کو دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے پر 2035 تک 1.91 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت آئے گی، جبکہ دوسرے مرحلے پر 4.52 لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ کچھ منصوبے پہلے ہی زیرِ تعمیر یا منظوری کے مراحل میں ہیں۔
یہ منصوبہ بھارت کے اس بڑے ہدف کا حصہ ہے جس کے تحت وہ 2030 تک 500 گیگاواٹ بجلی غیر فوسل فیول ذرائع سے حاصل کرنا چاہتا ہے، اور 2070 تک فوسل فیول پر انحصار مکمل طور پر ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔