پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے افغانستان سے متعلق امن عمل میں کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیںپیرول پر رہا کیا جائے تو وہ افغانستان کے معاملے کوبات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ پیغام ان کی بہن نورین خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کو دیا، جہاں انہوں نے عمران خان کی جانب سے موجودہ صورتحال پر خیالات سے آگاہ کیا۔
نورین خان کے مطابق عمران خان نے مذہبی جماعت کے حالیہ واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ریاستی ادارے اس حوالے سے سنجیدگی سے نوٹس لیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ9 مئی سمیت چار بڑے واقعات کی تحقیقات کے لیےجوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ سچ سامنے آ سکے۔
عمران خان نے افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارا ہمسایہ ملک ہے جو 45 سال سے جنگ اور بدامنی کا شکار ہے۔ انہوں نے مہاجرین کی واپسی کے حالیہ عمل پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ جو لوگ تین نسلوں سے پاکستان میں رہ رہے تھے، انہیں اچانک اور زبردستی واپس بھیجا گیا، اس سے ان کے دلوں میں ہمارے خلاف تکلیف اور ناراضی پیدا ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جو کچھ بھی ہو رہا ہے، اس میں سیاستدانوں کو آگے آ کر ذمہ داری لینی چاہیے۔میں اس مسئلے کو بات چیت سے حل کر سکتا ہوں، بس مجھےپیرول پر رہا کیا جائے، تاکہ امن کے لیے اپنا کردار ادا کر سکوں۔
واضح رہے کہ افغانستان کی درخواست پر پاکستان نے عارضی طور پر48 گھنٹے کے لیے سیز فائر کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ فیصلہ افغان طالبان کی درخواست پر کیا گیا، جو آج شام 6 بجے سے نافذ العمل ہے۔
مجھے پیرول پر رہا کریں، افغانستان کا مسئلہ مذاکرات سے حل کر سکتا ہوں: عمران خان
