پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے افغانستان کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر افغان حکومت کو بھارت سے ہی بات کرنی ہے، تو پھر وہ وہیں جائے اور اسی سے اپنی ضروریات پوری کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان افغانستان کو آٹا اور چینی دینا بند کر دے تو کابل حکومت کے لیے صورتحال بہت مشکل ہو جائے گی۔
نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ صرف فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہو سکتا، اس کے لیے افغانستان کی قیادت سے سنجیدہ مذاکرات کی بھی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق پاکستان ہمیشہ افغان عوام کا خیرخواہ رہا ہے، مگر موجودہ رویہ قابلِ افسوس ہے، خاص طور پر جب افغانستان بھارت کی جانب جھکاؤ ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہاکہ اگر افغانستان کو بھارت سے ہی بات کرنی ہے، تو پھر وہ بھارت ہی سے آٹا، چینی اور دیگر اشیاء بھی منگوائے۔ پاکستان پر دباؤ ڈال کر تعلقات نہیں چلائے جا سکتے۔
دوسری جانب پروگرام میں شریک وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں استحکام چاہتا ہے، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو بھرپور اور واضح جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے کے عوام کی بہتری اور ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کا خواہشمند ہے، لیکن یکطرفہ رویہ یا مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
اگر افغانستان کو بھارت سے بات کرنی ہے تو وہیں جائے، ہم پر انحصار نہ کرے: شوکت یوسفزئی
