بنگلہ دیش میں حکومت کو آگے چلانے اور سیاست کو بہتر بنانے کے لیے ایک نیا منصوبہ بنایا گیا ہے جسے ”جولائی چارٹر“ کہا جا رہا ہے۔
یہ چارٹر پچھلے سال ہونے والی طلبہ کی بغاوت کے بعد تیار کیا گیا۔ اس بغاوت میں بہت سے لوگ مارے گئے تھے اور اسی وجہ سے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو ملک چھوڑ کر بھارت بھاگنا پڑا تھا۔
عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے کہا ہے کہ اس چارٹر پر دستخط سے ملک میں امن اور سیاسی نظام بحال کرنے کی راہ ہموار ہوگی، تاکہ 2026 میں نئے انتخابات کرائے جا سکیں۔
لیکن کچھ جماعتیں، خاص طور پر نیشنل سٹیزنز پارٹی (این سی پی) اس چارٹر کی دستخطی تقریب میں شامل نہیں ہوئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چارٹر میں وعدے تو ہیں مگر عمل درآمد کی کوئی ضمانت نہیں۔
دستخطی تقریب کے دوران بڑے پیمانے پر احتجاج بھی دیکھنے کو ملا۔ وہ لوگ جن کے عزیز 2024 کی بغاوت میں مارے گئے یا زخمی ہوئے تھے، انہوں نے تقریب کے باہر احتجاج کیا۔ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھیاں استعمال کیں۔
بعد میں حکومت نے چارٹر میں ایک ترمیم شامل کی، جس میں وعدہ کیا گیا کہ پچھلی حکومت (شیخ حسینہ کے دور) میں ہونے والی جبری گمشدگیوں، ہلاکتوں اور تشدد کے واقعات کے متاثرین کو انصاف دیا جائے گا۔
آخر میں، کئی بڑی سیاسی جماعتوں نے، جن میں خالدہ ضیا کی پارٹی، جماعتِ اسلامی اور دیگر علاقائی جماعتیں شامل ہیں، اس چارٹر پر دستخط کیے اور حکومت کے اصلاحاتی عمل کی حمایت کی۔