بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پاکستانی نژاد ناسا انجینئر یاسر طفیل نے ’شاہ رخ خان کی کہانی‘ کو حقیقت میں بدل دیا

گجرات کے علاقے کریانوالہ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد انجینئر یاسر طفیل نے ناسا کے مشہور ترین منصوبے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ پر کام کیا۔ یہ وہ دوربین ہے جسے کائنات کی سب سے طاقتور آنکھ کہا جاتا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق یاسر طفیل نے بتایا کہ وہ 24 سال بعد اپنے پرانے اسکول لوٹے، جہاں کبھی وہ ایک عام طالب علم تھے۔ اب وہ ناسا کے ڈپٹی پورٹ فولیو مینیجر ہیں، جنہوں نے کئی بڑے خلائی منصوبوں میں اہم کردار ادا کیا۔

بچپن کا خواب اور ستاروں سے دوستی

یاسر طفیل نے بتایا کہ بچپن میں جب گاؤں میں بجلی چلی جاتی تو آسمان پر چمکتے ستارے دیکھ کر وہ حیران رہ جاتے تھے۔

ایک دن انہوں نے آسمان پر ایک حرکت کرتی روشنی دیکھی، جسے وہ ستارہ سمجھے، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ وہ ایک مصنوعی سیارہ تھا۔ اسی لمحے سے خلا سے ان کی دلچسپی شروع ہوئی۔

امریکا ہجرت اور نیا سفر

2001  میں ان کا خاندان امریکا منتقل ہوا۔ یاسر نے بتایا کہ نیویارک پہنچ کر انہیں ایک نیا جھٹکا لگا کیونکہ وہاں آسمان پر روشنیوں کے باعث ستارے دکھائی نہیں دیتے تھے۔ لیکن انہی دنوں ایک واقعے نے ان کے خواب کو نیا رخ دیا۔

سوادیس‘ فلم جیسی حقیقت

2003 میں اسپیس شٹل ’کولمبیا‘ کے حادثے کے بعد ان کی دلچسپی خلا میں مزید بڑھی۔ بعد میں جب وہ ناسا میں شامل ہوئے تو انہیں ’گلوبل پریسی پیٹیشن میژرمنٹ‘ (GPM) سیٹلائٹ مشن پر کام کرنے کا موقع ملا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بالی وڈ فلم ’سوادیس‘ میں شاہ رخ خان کا کردار اسی مشن پر کام کرتا دکھایا گیا تھا۔

یاسر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’یقین کریں، 8 سال بعد میں واقعی اسی مشن پر کام کر رہا تھا۔ لگا جیسے زندگی فلم کی نقل کر رہی ہو۔‘

جیمز ویب ٹیلی اسکوپ پر کام

یاسر طفیل نے 7 سال تک جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے مختلف حصوں پر کام کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب 2022 میں اس دوربین کی پہلی تصاویر سامنے آئیں تو انہیں بے حد فخر محسوس ہوا۔ ’یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اس تاریخی منصوبے میں میرا بھی حصہ ہے۔‘

پاکستان کے نوجوانوں کے لیے پیغام

پاکستان کے اپنے دورے میں یاسر نے LUMS  اور NUST جیسی یونیورسٹیوں میں طلبہ سے ملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ زندگی میں کچھ بڑا کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے محنت اور جنون ضروری ہے‘۔

خاندانی کامیابی اور اگلا خواب

یاسر طفیل کے چھوٹے بھائی ایاز طفیل بھی ناسا میں کام کر رہے ہیں اور وہ ’ڈرگن فلائی‘ مشن سے وابستہ ہیں، جو زحل کے چاند ٹائٹن کا مطالعہ کرے گا۔

یاسر اس وقت پائلٹ لائسنس اور اسکوبا ڈائیونگ کی تربیت حاصل کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں خلا باز بننے کے لیے اہل ہو سکیں۔

انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’میرا خواب ابھی ختم نہیں ہوا، شاید ایک دن میں واقعی خلا میں جا سکوں‘۔