پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا 5 واں بڑا ملک اور اب سرکاری اعدادوشمار میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں آبادی بڑھنے کی رفتار جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے اور اس نے افغانستان و بھارت سمیت دیگر ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
قومی اسمبلی میں وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے تحریری جواب کے مطابق سنہ 2017 سے سنہ 2023 کے درمیان پاکستان کی آبادی میں سالانہ 2.55 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ افغانستان 2.50 فیصد، بھارت 0.80 فیصد، ایران 0.72 فیصد اور بنگلہ دیش میں آبادی بڑھنے کی شرح 1.22 فیصد ہے۔
عراق میں یہ شرح 2.27 فیصد، نیپال میں 2.31 فیصد اور سریلنکا میں 1.1 فیصد ہے۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں آباد بڑھنے کی شرح صرف 0.9 فیصد ہے۔
سال 2017 میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح اشاریہ 2.40 فیصد تھی جبکہ خیبر پختونخوا میں یہ شرح 2.89 فیصد تھی، پنجاب میں 2.13 سندھ میں 2.41، بلوچستان میں 3.37 جبکہ اسلام اباد میں 4.9 فیصد تھی۔
مردم شماری 2023 کے مطابق پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح اشاریہ 2.55 فیصد ہے۔ خیبر پختونخوا میں یہ شرح 2.38 فیصد تھی، پنجاب میں 2.53 سندھ میں 2.57، بلوچستان میں 3.20 جبکہ اسلام اباد میں یہ شرح 2.8 فیصد ہے جبکہ ملک کی کل آبادی 24 کروڑ 15 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
وزارت کے مطابق پاکستان میں 53.8 فیصد آبادی کام کرنے کی عمر 15 تا 59 سال میں شامل ہے جبکہ 67 فیصد آبادی کی عمر 30 سال سے کم ہے جو نوجوانوں کی ایک بڑی آبادی کو ظاہر کرتا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان کے پاس دنیا کی 9 ویں بڑی لیبر فورس ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر اس آبادی کو ہنر مند اور روزگار یافتہ نہ بنایا گیا تو یہ معاشی بوجھ میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔
آبادی میں تیزی سے اضافہ اعلیٰ شرحِ پیدائش، خاندانی منصوبہ بندی کے کم استعمال، کم تعلیم یافتہ خواتین، جلدی شادیوں اور سماجی و مذہبی رویّوں کی وجہ سے ہے جو بڑی فیملی کے رجحان کو فروغ دیتے ہیں۔
وزارت نے بتایا کہ نیشنل ایکشن پلان (2019-2024) کے تحت آبادی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں تاہم اگر آبادی کی شرح پر قابو نہ پایا گیا تو روزگار، وسائل اور معیارِ زندگی پر مزید دباؤ بڑھے گا۔