پاکستان کے خلاف آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے اپنی خفت مٹانے کے لیے آئندہ دہائی میں جنگی طیاروں کے انجنوں پر 65 ہزار 400 کروڑ روپے خرچ کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
دفاعی ذرائع اور ماہرین اس اقدام کو اس پس منظر سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں جس میں نئی فضائی طاقت بحال کرنے کی کوششیں شامل ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برسوں کے واقعات، جن میں آپریشن سندور کی ناکامی بھی شامل تھی، نے بھارت کو فضائی صلاحیت کی خامیوں کا ادراک دلایا۔
اس پس منظر میں نئی سرمایہ کاری اور طیارہ پروگراموں کو تیز کرنا مودی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
انجن خریداری اور منصوبے کی تفصیل
گیس ٹربائن رسرچ اسٹیبلشمنٹ کے ڈائریکٹر ایس وی رمانا مُرتھی کے مطابق بھارت کو مختلف جنگی طیارہ پروگراموں کے لیے 2035 تک تقریباً 1,100 انجن درکار ہوں گے اور اس مقصد کے لیے تقریباً 65,400 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔
یہ رقم مقامی اور بین الاقوامی پارٹنرز کے ساتھ مشترکہ ترقی اور خریداری پر خرچ کی جائے گی۔
کویری انجن کا تاریخی مسئلہ
طویل المدت کوششوں کے باوجود کویری انجن پروگرام تکنیکی خرابیاں اور کارکردگی کے مسائل کی وجہ سے مکمل کامیابی حاصل نہ کر سکا۔ اس ناکامی نے ’تیجس‘ طیاروں کو مکمل طور پر مقامی انجن سے لیس کرنے کے منصوبے میں رکاوٹیں پیدا کیں۔
بین الاقوامی شراکت اور اگلا طیارہ
بین الاقوامی کمپنیوں، فرانس کی سیفران ، برطانیہ کی رولز رائس اور امریکا کی جنرل الیکٹرک نے بھارت کے پانچویں نسل کے اسٹیلتھ فائٹر کے انجن کے اشتراک پر دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ’ایڈوانسڈ میڈیم کامبیٹ ایئرکرافٹ‘ نامی اس فائٹر کے پروٹوٹائپ کے 2028 میں رول آؤٹ کی توقع ہے، اور پہلی بار نجی اداروں کو بھی بولی میں شامل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امیر متقی کے دورہ بھارت کی وجہ سے پاک افغان اختلافات میں اضافہ ہوا، ہارون رشید
تجزیہ کاروں کی رائے
دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ سرمایہ کاری بلاشبہ بھارت کی طویل المدت صلاحیت بڑھا سکتی ہے، مگر اس کا فوری اثر ’آپریشن سندور‘ جیسی حالیہ ناکامیوں کے سیاسی اور عسکری تاثر کو فوراً ختم نہیں کرے گا۔