پشاور — خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ افغانستان ہو یا کوئی اور، اگر پاکستان پر حملہ کیا گیا تو بھرپور اور سخت جواب دیا جائے گا۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ کسی کے خلاف سازش کے تحت نہیں بلکہ آئین و قانون کی بالادستی کے لیے میدان میں آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ہمارے تمام اقدامات آئینی دائرہ کار میں ہوں گے، ہم پرامن احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
سہیل آفریدی نے زور دے کر کہا کہ خیبرپختونخوا ہم سب کا ہے، اور اب وہ وقت نہیں رہا جب ہم کمزور تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت عدالتوں میں بھرپور قانونی جنگ لڑ رہی ہے، اور اگر انصاف نہ ملا تو احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔
افغان مہاجرین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک 8 لاکھ افغان مہاجرین واپس جا چکے ہیں، جبکہ 12 لاکھ اب بھی موجود ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی واپس جائے، اسے عزت و احترام کے ساتھ بھیجا جائے، کیونکہ انہوں نے یہاں طویل وقت گزارا ہے، اپنے سیاسی کردار پر بات کرتے ہوئے سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ حکومت چلانے نہیں بلکہ تبدیلی لانے کے لیے آئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کابینہ کی تشکیل کے سلسلے میں حتمی مشاورت پارٹی اور بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہوگی۔ ان کا کہنا تھا، جسے عمران خان شامل کرنا چاہیں گے، وہی کابینہ میں ہوگا، ورنہ نہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک عمران خان نے صرف مزمل اسلم کا نام کابینہ کے لیے دیا ہے، باقی ارکان کے حوالے سے فیصلہ مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ ایڈوائزری کونسل کی کوئی باضابطہ بات نہیں ہوئی۔
صنم جاوید کی گرفتاری سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی خاص ہدایت نہیں تھیں بلکہ تمام سیاسی کارکنوں کے لیے عمومی ہدایت یہی تھی کہ انہیں گرفتار نہ کیا جائے۔مجھے صنم جاوید کی رپورٹ ملی ہے، لیکن میں مطمئن نہیں، دوبارہ تفصیلات منگواؤں گا، سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ انہیں پہلے نشانہ بنایا گیا اور پھر آئینی عمل کو روکا گیا۔کیا یہی طریقہ ہے؟ انہوں نے سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ چیف جسٹس کو خط لکھ چکے ہیں اور ہائی کورٹ میں درخواست بھی دی ہے، جو اعتراضات دور کر کے پیر کے روز دوبارہ دائر کی جائے گی۔
سہیل آفریدی: افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا، بھرپور جواب دیا جائے گا
