بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

جنگ بند، پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کریں گے: وزیر دفاع

دوحہ (نیوز ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ہمسایہ ملک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کریں گے۔

دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، مذاکرات کی میزبانی قطر اور ترکیہ نے ثالثی کی، مذاکرات 13 گھنٹے تک جاری رہے جن میں جنگ بندی پر اتفاق کر لیا گیا۔

قطر میں ہونے والے مذاکرات کیلئے پاکستانی وفد کے سربراہ خواجہ آصف نے ایکس پر تصدیق کی کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پہ افغانستان سے دہشت گردی کا سلسلہ فی الفور بند ہوگا، دونوں ہمسایہ ملک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کریں گے۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ 25اکتوبر کو استنبول میں دوبارہ وفود میں ملاقات ہو گی اور معاملات پر تفصیلی بات ہوگی، ہم قطر اور ترکیہ دونوں برادر ممالک کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔

قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق

قبل ازیں قطری وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ پاکستان اور افغانستان جنگ بندی پر راضی ہوگئے ہیں، اس جنگ بندی کا فیصلہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران ہوا۔

قطری وزارت خارجہ کی جانب سےجاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق قطر و ترکیہ کی ثالثی میں ہوا، دونوں ممالک نے آئندہ چند دنوں میں مزید ملاقاتیں کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان امن اور استحکام کے لیے مستقل مکینزم بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

قطری وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی خطے میں پائیدار امن کے قیام کی مضبوط بنیاد فراہم کرے گی، امید ہے جنگ بندی دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی کا خاتمہ کرے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز قطری انٹیلی جنس چیف عبداللہ بن محمد الخلیفہ کی میزبانی میں مذاکرات کا پہلا دور قطری دارالحکومت دوحہ میں مکمل ہوا تھا جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر دفاع خواجہ آصف نے کی، پاکستانی سکیورٹی حکام نے بھی وزیر دفاع کی معاونت کی۔

دوسری جانب افغان وفد کی سربراہی وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے کی، افغان انٹیلی جنس مولوی عبدالحق بھی شریک ہوئے۔

سفارتی و سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے سب سے زیادہ مایوسی یقیناً بھارت کو ھوگی جس کی جاری سازشیں دھری کی دھری رہ گئیں۔