امریکہ کے گہرے سمندر میں ایک دلچسپ اور حیرت انگیز منظر دوبارہ دیکھنے کو ملا ہے، جہاں قاتل وہیلز یعنی اورکاز اپنے سر پر مردہ سالمن مچھلی رکھے تیر رہی ہیں—ایک ایسا منفرد انداز جو گزشتہ 37 سال بعد پھر سے سامنے آیا ہے۔
اورکا، جو کہ قاتل وہیل کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک ایسا سمندری جانور ہے جس نے سائنسدانوں کے ذہنوں کو برسوں سے الجھا رکھا ہے۔ ان کے رویے اور عادات پر تحقیق کے باوجود بھی کئی سوالات اب تک جواب طلب ہیں، خاص طور پر یہ کہ وہ سفید شارک کو کیوں شکار کرنے لگے ہیں۔
نیشنل جیوگرافک کی رپورٹ کے مطابق، واشنگٹن کے پانیوں میں ایک بار پھر اورکاز نے اپنے سروں پر مردہ سالمن مچھلی کو اس انداز سے رکھا ہوا ہے جیسے وہ کوئی فیشن ایبل ٹوپی پہنے ہوں۔ اس رجحان کو “سالمن ہیٹ” کا نام دیا گیا ہے، اور پہلی بار یہ 1980 کی دہائی میں دیکھا گیا تھا۔
1987 میں شمال مشرقی بحر الکاہل میں ایک مادہ اورکا کو مردہ سالمن مچھلی ناک پر رکھے ہوئے دیکھا گیا تھا، جس کے بعد یہ فیشن مختلف گروپوں میں پھیل گیا، جنہیں “کے پوڈ”، “جے پوڈ” اور “ایل پوڈ” کہا جاتا ہے۔ یہ تینوں گروپس خاص طور پر سالمن مچھلی کھاتے ہیں۔
لیکن گزشتہ برسوں میں یہ منفرد رویہ ناپید ہو چکا تھا، یہاں تک کہ اکتوبر 2024 میں فوٹوگرافر جم پاسولا نے ایک نایاب لمحہ قید کیا، جب جے27 بلیک بیری نامی ایک اورکا اپنے سر پر چمکتی ہوئی سالمن مچھلی رکھے ہوئے دیکھا گیا۔
اب سوال یہ ہے کہ تقریباً 37 سال بعد قاتل وہیلز ایسا کیوں کر رہی ہیں؟ اس کا جواب سائنسدانوں کے پاس ابھی تک نہیں ہے۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن کی سمندری حیاتیات کی محقق، ڈیبرا جائلز، کا کہنا ہے کہ اورکاز نہایت ذہین مخلوق ہیں اور ان کا دماغ جذبات، یادداشت اور سماجی رابطے کے لحاظ سے انسانوں سے بھی زیادہ پیچیدہ ہے۔ وہیلز کے اس رویے کے بارے میں محققین کا خیال ہے کہ شاید یہ کھیل ہو، سماجی تعلقات کا اظہار ہو، یا پھر مخالف جنس کو متاثر کرنے کا طریقہ۔
ایک اور امکان یہ بھی ہے کہ قاتل وہیلز اپنی خوراک کو محفوظ کرنے کے لیے یہ کر رہی ہوں، کیونکہ اکثر یہ اضافی مچھلیوں کو اپنے فِنز میں ذخیرہ کرتی ہیں۔ شاید سر پر مچھلی رکھنا بھی اسی سلسلے کی ایک شکل ہو۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ “ٹوپیاں” قاتل وہیلز کے گروپس میں کوئی خاص اہمیت رکھتی ہوں یا یہ بس سمندری جانوروں کا کوئی منفرد کھیل ہو۔
سمندر میں نیا فیشن شو! قاتل وہیلز کے سر پر سالمن مچھلی کا تاج، حیرت انگیز انکشاف
