پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا، خیبرپختونخوا کے ضلع تورغر میں 12 ماہ کا بچہ پولیو سے متاثر ہوا ہے۔
اسلام آباد کے قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کے ریجنل ریفرنس لیبارٹری برائے انسداد پولیو نے خیبر پختونخوا کے ضلع تورغر میں وائلڈ پولیو وائرس (ڈبلیو پی وی 1) کے ایک نئے کیس کی تصدیق کی ہے، یہ رواں سال ضلع تورغر سے رپورٹ ہونے والا دوسرا کیس ہے۔
پولیو وائرس کی تصدیق 12 ماہ کے ایک بچے میں ہوئی ہے جو تحصیل کندار کی یونین کونسل گھڑی کا رہائشی ہے، اس کیس کے بعد سال 2025 میں پاکستان میں پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 30 ہو گئی ہے، جن میں سے 19 خیبر پختونخوا، 9 سندھ، اور ایک ایک کیس پنجاب اور گلگت بلتستان سے رپورٹ ہوا ہے۔
ستمبر 2025 میں پاکستان پولیو پروگرام نے ملک کے 87 اضلاع سے ماحولیاتی نگرانی کے تحت سیوریج کے 127 نمونے اکٹھے کیے، ان میں سے 81 نمونوں میں پولیو وائرس نہیں پایا گیا، جب کہ 44 میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی، دو نمونے تاحال تجزیے کے مرحلے میں ہیں۔
بلوچستان سے لیے گئے 21 ماحولیاتی نمونے منفی اور 2 مثبت آئے، پنجاب میں 22 نمونے منفی اور 8 مثبت آئے جبکہ ایک زیر تجزیہ ہے، خیبر پختونخوا میں 24 نمونے منفی اور 10 مثبت آئے، سندھ میں 7 نمونے منفی اور 21 مثبت آئے جبکہ ایک زیر تجزیہ ہے۔
اسی طرح اسلام آباد میں 4 نمونے منفی اور ایک مثبت آیا جبکہ آزاد جموں و کشمیر میں تینوں نمونے منفی آئے اور گلگت بلتستان میں ایک نمونہ مثبت اور ایک منفی آیا۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مثبت کیسز کی مجموعی شرح میں کمی آئی ہے، جو حالیہ معیاری انسدادِ پولیو مہمات کے مثبت اثرات کو ظاہر کرتی ہے، تاہم وائرس کی گردش کچھ خطرناک علاقوں میں اب بھی جاری ہے، جس سے ہدف اور سنجیدہ کوششوں کی ضرورت برقرار رہتی ہے۔
پولیو ایک انتہائی متعدی اور لاعلاج بیماری ہے جو عمر بھر کے فالج کا باعث بن سکتی ہے۔ اس سے بچاؤ کا واحد مؤثر ذریعہ 5 سال سے کم عمر ہر بچے کو ہر مہم کے دوران بار بار پولیو ویکسین کے قطرے پلانا اور معمول کی ویکسینیشن کو مکمل کرنا ہے۔
انسداد پولیو پروگرام نے حساس علاقوں میں معیاری مہمات اور جامع حفاظتی ٹیکہ جات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں، قومی ٹاسک فورس نے پولیو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 26-2025 کا روڈمیپ منظور کیا ہے، جس میں اضافی حفاظتی مہمات اور معمول کی ویکسینیشن کے نظام کو مستحکم بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔
سال 2025 کی چوتھی قومی انسدادِ پولیو مہم گزشتہ ہفتے منعقد ہوئی، جس میں 4 کروڑ 40 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین دی گئی۔ جنوبی خیبر پختونخوا میں مہم 20 سے 23 اکتوبر تک جاری ہے۔
پولیو کا خاتمہ ایک قومی ذمہ داری ہے، ملک بھر میں 4 لاکھ سے زائد بہادر فرنٹ لائن ورکرز ہر دروازے تک ویکسین پہنچانے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں، لیکن والدین اور سرپرستوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو ہر مہم کے دوران پولیو کے قطرے ضرور پلائیں اور معمول کی ویکسینیشن مکمل کروائیں۔
کمیونٹیز، اساتذہ، مذہبی رہنما اور ذرائع ابلاغ بھی اس مہم میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، غلط فہمیوں کا ازالہ کر کے اور دوسروں کو ویکسینیشن کی ترغیب دے کر تاکہ پاکستان کا ہر بچہ پولیو سے محفوظ ہو اور ملک کو پولیو فری مستقبل مل سکے۔