امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند پر انسان بھیجنے کے لیے اپنے اہم“ آرٹیمِس“ منصوبے کے لیے نیا پارٹنر تلاش کرنا شروع کردیا ہے۔ یہ فیصلہ ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے اسٹارشپ پروگرام میں تاخیر کے باعث کیا گیا ہے۔
ناسا کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر شون ڈفی نے تصدیق کی کہ ادارہ آرٹیمِس تھری مشن کے لیے ہیومن لینڈنگ کنٹریکٹ دوبارہ نیلامی کے لیے کھول رہا ہے۔ یہ وہی کنٹریکٹ ہے جو 2021 میں اسپیس ایکس کو دیا گیا تھا تاکہ وہ چاند پر اترنے والا خلائی جہاز تیار کرے۔
اب اس نئے فیصلے سے دیگر بڑی خلائی کمپنیاں، جیسے جیف بیزوس کی ”بلو اوریجن“ اور ”لاک ہیڈ مارٹن“، بھی اس منصوبے میں حصہ لینے کے لیے میدان میں آ سکیں گی۔
شون ڈفی نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا، ”ہم ایک کمپنی کا انتظار نہیں کریں گے، ہمیں چین کے خلاف دوسری خلائی دوڑ جیتنی ہے۔ ہمیں دوبارہ چاند پر جانا ہے اور وہاں مستقل بنیادیں قائم کرنی ہیں۔“
ناسا نے اسپیس ایکس کو تقریباً 4.4 ارب ڈالر کا ٹھیکہ دیا تھا تاکہ وہ اسٹارشپ راکٹ پر مبنی چاند لینڈر تیار کرے جو آرٹیمِس تھری مشن کے تحت خلا بازوں کو چاند کی سطح پر لے جائے گا۔ تاہم، 120 میٹر لمبا اسٹارشپ راکٹ اب بھی ٹیکساس میں آزمائشی مراحل میں ہے اور اسے بار بار فنی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس تاخیر نے ناسا کے حکام اور ٹرمپ انتظامیہ کے مشیروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، جو چاہتے ہیں کہ 2029 سے پہلے انسانی لینڈنگ مکمل ہو جائے۔
شون ڈفی کا کہنا تھا کہ مقابلہ بڑھانے سے کام میں تیزی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”اسپیس ایکس ایک شاندار کمپنی ہے لیکن وہ وقت سے پیچھے ہیں۔ ہمیں آگے بڑھنے کے لیے مزید آپشنز کی ضرورت ہے۔“
ماہرین کے مطابق جیف بیزوس کی کمپنی ”بلو اوریجن“، جس کا ”بلو مون“ لینڈر 2023 میں آرٹیمِس فائیو مشن کے لیے منتخب ہوا تھا، دوبارہ اس دوڑ میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتی ہے، جب کہ ”لاک ہیڈ مارٹن“ بھی ایک مشترکہ ٹیم بنا کر بولی میں حصہ لینے پر غور کر رہی ہے۔
ایلون مسک نے اس اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے پلیٹ فارم ”ایکس“ پر لکھا، ”اسپیس ایکس رفتار میں باقی سب سے کہیں آگے ہے، اسٹارشپ آخرکار مکمل چاند مشن خود انجام دے گا۔“