بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

موبائل سگنلز بحران، قائمہ کمیٹی اجلاس ، شزا فاطمہ پر ممبران کی کڑی تنقید

اسلام آباد(نیوز رپورٹر)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس میں حکومتی اراکین نے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزا فاطمہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئی ٹی کے میدان میں ترقی کے دعوے تو کرتی ہے، مگر عوام کو بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس چیئرمین امین الحق کی زیر صدارت وزارت آئی ٹی میں ہوا، جس میں حکومتی اراکین نے ملک بھر میں موبائل سگنلز اور انٹرنیٹ سروسز کی ناقص کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

اجلاس کے دوران حکومتی رکن ذوالفقار بھٹی نے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزا فاطمہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئی ٹی میں امریکا سے آگے نکل گئے ہوں گے، مگر میرے حلقے سرگودھا اور میرے گھر میں سگنلز تک نہیں آتے، کیا ہمارے بچے نہیں ہیں؟ کیا ہم کمیٹی میں صرف بسکٹ کھانے آتے ہیں؟انہوں نے وفاقی وزیر کے رویے پر بھی ناراضی کا اظہار کیا اور اجلاس سے واک آؤٹ کی کوشش بھی کی، تاہم چیئرمین کمیٹی امین الحق کی مداخلت پر وہ واپس اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔وفاقی وزیر شزا فاطمہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسپیکٹرم چوک ہونے کی وجہ سے سروس کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

ان کے مطابق پورا ملک 274 میگا ہرٹس پر چل رہا ہے، جب اسپیکٹرم ہی نہیں ہوگا تو ٹاورز جتنے بھی لگا لیں فرق نہیں پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ اسپیکٹرم سے متعلق کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جس کے باعث نیلامی میں تاخیر ہو رہی ہے، تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ دسمبر یا جنوری تک اسپیکٹرم آکشن مکمل کر لیا جائے۔شزا فاطمہ نے مزید کہا کہ وزارت آئی ٹی ملک بھر میں اسپیشل ٹیکنالوجی پارکس اور ای روزگار سینٹرز قائم کر رہی ہے تاکہ نوجوانوں اور فری لانسرز کو سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

تاہم، کمیٹی اراکین نے مؤقف اختیار کیا کہ آئی ٹی ترقی کے تمام دعوے صرف بڑے شہروں تک محدود ہیں، جب کہ چھوٹے شہروں کے عوام بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔چیئرمین کمیٹی امین الحق نے موبائل اور انٹرنیٹ سروسز کی ناقص کارکردگی پر پی ٹی اے حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے یمن کے قریب سب میرین کیبل سے متعلق فالٹ کے بارے میں بھی استفسار کیا، جس پر سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے بتایا کہ فالٹ ابھی دور نہیں ہو سکا، تاہم پاکستان کی ٹریفک متبادل روٹ پر منتقل کر دی گئی ہے اور کنسورشیم فالٹ کے خاتمے پر کام کر رہا ہے۔

اجلاس میں اسلام آباد آئی ٹی پارک منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ منصوبے کا 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ کام تیزی سے جاری ہے۔شزا فاطمہ نے بتایا کہ منصوبے کی ڈیڈ لائن 31 اکتوبر تھی، مگر متعدد بار کورین پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تبدیلی کے باعث تاخیر ہوئی، یہ منصوبہ کورین حکومت کے تعاون سے بنایا جا رہا ہے اور فنڈنگ بھی وہی فراہم کر رہے ہیں، وزیراعظم نے منصوبے میں تاخیر کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر منصوبہ تنازع کا شکار ہوا تو اس کے اثرات دیگر شہروں کے آئی ٹی پارکس پر بھی پڑیں گے، کوشش ہے کہ کورین کمپنی کے ساتھ مل کر منصوبہ مکمل کیا جائے، تاہم اگر وہ علیحدہ بھی ہو جائیں تو حکومت کے پاس بیک اپ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک پارک مکمل نہیں ہوتا، میڈیا پر بیان بازی سے گریز کیا جائے، اسی لیے آج کی میٹنگ ان کیمرہ رکھنے کی درخواست کی تھی۔بعد ازاں اجلاس میں پی ٹی سی ایل کی جائیدادوں کی خرید و فروخت کے معاہدے کا ایجنڈا زیر غور آیا، جسے چیئرمین کمیٹی نے ان کیمرہ کر دیا۔اس کے علاوہ شاہدہ رحمانی کی جانب سے سوشل میڈیا پر فحاشی اور بے حیائی سے متعلق پیش کردہ “ڈیجیٹل میڈیا 2025 بل” کو بھی مؤخر کر دیا گیا۔