سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے حکومت پاکستان کی معاشی کارکردگی پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ موجودہ حکومت جی ڈی پی گروتھ بڑھانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے کیے گئے تمام وعدے، خاص طور پر بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے دعوے حقیقت کا روپ نہیں دھار سکے اور گزشتہ چار سال کے دوران معیشت کا پھیلاؤ انتہائی کمزور رہا۔
حفیظ پاشا نے ایک نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال اب تک بہت مایوس کن رہی ہے، جہاں نہ صرف جی ڈی پی کی شرح نمو توقعات سے کم رہی بلکہ مہنگائی نے عوام کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی کوششیں ناکافی نظر آتی ہیں اور حکومت کی پالیسیوں میں وہ جامع حکمت عملی کی کمی ہے جس کی بدولت معیشت کو استحکام دیا جا سکے۔
بیرونی سرمایہ کاری کے دعوے اور حقیقت
سابق وزیر خزانہ نے خاص طور پر اس نکتہ کو اجاگر کیا کہ حکومت کے بار بار کیے گئے دعوے کہ بیرونی سرمایہ کاری ملک میں بڑھے گی، عملی طور پر مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی مارکیٹ کی مشکلات اور اندرونی سیاسی و معاشی بے یقینی کی وجہ سے سرمایہ کار اب بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں ہچکچا رہے ہیں۔بلکہ کئی ادارے اپنے کاروبار بیرون ملکوں میں شفٹ کر چکے یا کر رہے ہیں۔
مہنگائی میں اضافے کا خدشہ، آئی ایم ایف کا اشارہ
حفیظ پاشا نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے مہنگائی میں مزید اضافے کے اشارے نے ملک کی مالی حالت کو اور بھی نازک بنا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرطیں اور معاشی دباؤ عام آدمی پر مزید بوجھ ڈالیں گے، جس سے غریب اور متوسط طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔
مجموعی جائزہ
حفیظ پاشا کے بقول، حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اپنی معاشی پالیسیوں پر نظرثانی کرے، خاص طور پر اس بات کو یقینی بنائے کہ نہ صرف معیشت میں استحکام آئے بلکہ عوام کو ریلیف بھی دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومتی حکمت عملی کی ناکامی کا خمیازہ ملک بھر کے شہری بھگت رہے ہیں اور اگر اب تبدیلی نہ لائی گئی تو معیشت مزید گہرے بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔
یہ بیانات حکومت کے لیے ایک وارننگ ہیں کہ معیشت کی بہتری کے لیے سنجیدہ اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے، ورنہ ملک کو درپیش چیلنجز بڑھتے ہی جائیں گے۔
حکومت پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ میں ناکامی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی کارکردگی پر سوالات
