ایک اہم حکومتی وزیر نے بدھ کو پیشکش کی ہے کہ اگر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) تحریری درخواست دے تو پارٹی کے بانی عمران خان کو ان کی بنی گالا رہائش گاہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس پیشکش کے جواب میں پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اگر حکومت اس معاملے پر اپنی ’سنجیدگی‘ ظاہر کرے تو اس پیشکش پر غور کیا جا سکتا ہے۔
نجی چینل پر عاصمہ شیرازی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے تجویز دی کہ عمران خان کو بنی گالا منتقل کیا جا سکتا ہے، جہاں پی ٹی آئی رہنما اور ان کے اہلِ خانہ روزانہ ان سے ملاقات کر سکیں گے۔
بعد ازاں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں 8 ہزار قیدی ہیں، جو عمران خان اور ان کی سیاسی سرگرمیوں کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ اگر وہ درخواست دیں تو ہم انہیں منتقل کرنے کے لیے تیار ہیں، وہاں (بنی گالا) پی ٹی آئی رہنما ان سے مل سکتے ہیں، حتیٰ کہ لُڈو اور دیگر کھیل بھی کھیل سکتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو رہا تو نہیں کیا جا سکتا، لیکن ان کی بنی گالا رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے کر انہیں وہاں منتقل کیا جا سکتا ہے، پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ اڈیالہ سے بنی گالا منتقلی کی تحریری درخواست دے، ہم یہ منتقلی کر دیں گے۔
پی ٹی آئی کا ردعمل
اس حوالے سے ردعمل جاننے پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ اگرچہ انہیں اس پیشکش کا علم نہیں، تاہم اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو اس پر غور کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ حکومت اس سے پیچھے ہٹ جائے گی، لیکن اگر وہ سنجیدہ ہے تو ہم پارٹی، اپنی قانونی ٹیم اور عمران خان سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے، اگر خان صاحب اجازت دیں تو ہم تحریری درخواست ضرور جمع کرائیں گے‘۔
ایک سوال کے جواب میں اسد قیصر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو 2 سال سے زائد عرصہ جیل میں ہو چکا ہے اور قانونی طور پر وہ ضمانت کے حق دار بن چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ ’اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو عدلیہ پر سے دباؤ ہٹائے اور ضمانت کی منظوری ہونے دے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ خیرسگالی کے طور پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور اہلِ خانہ کو جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت دے تاکہ معاملہ آگے بڑھ سکے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ جنوری 2024 میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا کے بعد خود کو احتساب عدالت کے حوالے کیا تھا، بعد ازاں انہیں اپنے شوہر کی بنی گالا رہائش گاہ منتقل کر دیا گیا تھا جسے سب جیل قرار دیا گیا۔
تاہم، بشریٰ بی بی نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں وہاں زہر دیا جا رہا ہے، اس کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جس نے مئی 2024 میں ان کی دوبارہ اڈیالہ جیل منتقلی کا حکم دیا۔