اداکارہ مدیحہ رضوی نے بتایا کہ ڈراما ’جمع تقسیم‘ میں حساس مناظر کی شوٹنگ کے دوران ٹیم کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں تنقید کا بھی خوف تھا۔
ہم ٹی وی پر نشر ہونے والے ڈراما سیریل ’جمع تقسیم‘ میں ایک نہایت حساس موضوع کو اجاگر کیا گیا ہے کہ بعض اوقات گھر کے اندر بھی بچیوں کو اپنے قریبی رشتہ داروں کی جانب سے ہراسانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ سدرہ نامی کم عمر لڑکی کو اس کا کزن ذیشان تنگ کرتا ہے، تاہم اسی دوران ان کا چچا موقع پر پہنچ کر سدرہ کو ذیشان سے بچا لیتا ہے۔
مدیحہ رضوی نے حال ہی میں ملیحہ رحمٰن کے ’یوٹیوب پروگرام‘ میں گفتگو کے دوران اس ڈرامے کے مناظر اور موضوع پر تفصیل سے بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ناظرین کو اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا کہ سدرہ کے ساتھ اصل میں کیا ہوا ہے، لیکن منظر کشی اس قدر مؤثر تھی کہ ناظرین خود سمجھ گئے کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے اور کس حد تک ہوا ہے۔
اداکارہ کے مطابق ڈرامے نے پیمرا قوانین کے مطابق رہتے ہوئے یہ پیغام کامیابی سے پہنچایا کہ معاملہ سنگین ہونے سے پہلے ہی گھروالے موقع پر پہنچ گئے۔
’جمع تقسیم‘ میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ ذیشان کو اس کی حرکتوں کی وجہ سے ہاسٹل بھیج دیا جاتا ہے، جہاں وہ دوسرے لڑکوں کی جانب سے تنگ کیے جانے کا شکار بنتا ہے۔
اس حوالے سے مدیحہ رضوی نے بتایا کہ ہاسٹل کا منظر شوٹ کرنا بہت مشکل تھا، کیونکہ ٹیم کو یہ دکھانا تھا کہ ذیشان کو لڑکے تنگ کر رہے ہیں، مگر یہ بھی خیال رکھنا تھا کہ کتنا دکھایا جائے اور کتنا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ڈرامے میں بہت کم دکھایا گیا، مگر ناظرین تک بخوبی پیغام پہنچ گیا کہ ذیشان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔
اداکارہ نے مزید بتایا کہ جن دو اقساط میں ان واقعات کو پیش کیا گیا، اس دوران ڈرامے کے سیٹ پر سنجیدہ ماحول پیدا ہوگیا تھا، جیسے یہ سب کچھ ہمارے اپنے گھر یا بچوں کے درمیان ہورہا ہو۔
مدیحہ رضوی کے مطابق ڈرامے کے ہدایت کار علی حسن ابتدا میں یہ سین شوٹ نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ وہ بچوں سے متعلق ایسے مناظر دکھانے میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہے تھے، تاہم بعد میں اس موضوع کو دکھانا ناگزیر سمجھا گیا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ہم سب کو یہ ڈر بھی تھا کہ جب ڈراما نشر ہوگا تو تنقید کا سامنا نہ کرنا پڑے، تاہم ہم ہر قسم کے ردعمل کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے۔