لاہور پولیس نے حالیہ پرتشدد مظاہروں میں ملوث مذہبی جماعت کے954 مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے، جن میں سے متعدد کی گرفتاری جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل ٹریسنگ کی مدد سے عمل میں لائی گئی۔
پولیس کے مطابق، شہر بھر میں سرچ آپریشنز جاری ہیں اور مفرور افراد کی گرفتاری کے لیے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ساڑھے تین ہزار کے قریب افراد کو ٹارگٹ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے جو مظاہروں کے دوران پولیس اور سرکاری املاک پر حملوں میں ملوث پائے گئے۔
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ رضوی برادران کی گرفتاری جلد عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انتہاپسند جتھوں کےپوسٹرز اور تشہیر پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، جب کہ ٹی ایل پی کی مالی معاونت کرنے والوں کی فہرست بھی تیار کر لی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پرپابندی عائد کرنے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ اب یہ معاملہ وزارتِ قانون کو بھجوایا جائے گا، جو اس پابندی کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرے گی۔
سپریم کورٹ کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان ٹی ایل پی کو ڈی نوٹیفائی کرے گا، جس کے نتیجے میں جماعت پر باضابطہ پابندی نافذ ہو جائے گی۔
ذرائع کے مطابق، کابینہ کی منظوری کے بعد 15 دن کے اندر پابندی سے متعلق ریفرنس سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، اور حتمی فیصلہ عدالت کرے گی۔
ادھر پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لاہور اور دیگر شہروں میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت سیکیورٹی اقدامات کیے گئے ہیں، اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
لاہور میں مذہبی جماعت کے 954 پرتشدد مظاہرین گرفتار، جدید ٹیکنالوجی سے شناخت ممکن
