بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

نیتن یاہو نے غزہ معاہدہ خطرے میں ڈالا ، ٹرمپ انہیں خود سبق سکھائیں گے، امریکہ

 

واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ امن معاہدے کو خطرے میں ڈالا تو ٹرمپ انہیں سبق سکھائیں گے، اسرائیلی ہمیں جوبائیڈن کی طرح نہیں سمجھ سکتے، جن کے دور میں نیتن یاہو نے بائیڈن سے بارہا اختلافات پیدا کیے اور سیاسی فائدے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ تناؤ پیدا کیا۔دی ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیلی ہمیں جو بائیڈن کی طرح نہیں سمجھ سکتے‘، ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے جو بائیڈن کے دورِ صدارت میں بارہا اختلافات پیدا کیے اور بعض اوقات سیاسی فائدے کے لیے واشنگٹن سے تناؤ کو ہوا دی۔

اس تبصرے نے 2010 کے ایک واقعے کی یاد بھی تازہ کر دی، جب اوباما انتظامیہ کے دوران اس وقت کے نائب صدر جو بائیڈن کے اسرائیل میں قیام کے دوران مشرقی بیت المقدس میں 1600 یہودی رہائشی یونٹس کی تعمیر کا اعلان کیا گیا تھا، جس سے امریکا اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے اسٹیٹ ڈائننگ روم میں جب امریکی انتظامیہ کے حکام نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت پر سخت تنقید کی تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ‘اسرائیل مغربی کنارے کے معاملے میں کچھ نہیں کرنے جا رہا‘،یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) نے نائب صدر جے ڈی وینس کے اسرائیل کے دورے کے دوران مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو ضم کرنے سے متعلق دو بلوں کی منظوری دی۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مغربی کنارے کی فکر مت کرو، اسرائیل بہت اچھا کر رہا ہے، وہ اس کے ساتھ کچھ نہیں کرنے جا رہا‘، اسرائیلی پارلیمنٹ سے منظور کردہ قراردادوں پریہ ٹرمپ کا پہلا تبصرہ تھا۔یہ قراردادیں نیتن یاہو کی مخالفت کے باوجود منظور ہوئیں، حالانکہ ٹرمپ پہلے ہی اعلان کر چکے تھے کہ وہ اسرائیل کو اس متنازع اقدام کی اجازت نہیں دیں گے۔ایک اور امریکی اہلکار نے اسرائیلی چینل 12 کو بتایا کہ اگر نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو خطرے میں ڈالا تو ’ٹرمپ انہیں سخت سبق سکھائیں گے‘۔

اہلکار نے کہا کہ ’نیتن یاہو صدر ٹرمپ کے ساتھ نازک لکیر پر چل رہے ہیں، اگر وہ ایسا (مغربی کنارے کو ضم) کرتے رہے تو غزہ کا معاہدہ خراب کر دیں گے، اور اگر ایسا ہوا تو ڈونلڈ ٹرمپ انہیں خود نقصان پہنچائیں گے‘۔ذرائع کے مطابق، نائب صدر جے ڈی وینس، جو اس وقت اسرائیل میں تھے، اس فیصلے سے حیران رہ گئے اور کہا کہ اسرائیل بلا نگرانی کے فیصلے کر رہا ہے۔

نیتن یاہو نے جے ڈی وینس کو کنیسٹ کے ووٹ سے آگاہ کرتے ہوئے یقین دلایا کہ یہ صرف ایک ابتدائی ووٹ ہے اور کہیں نہیں جائے گا۔ اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق، جے ڈی وینس نے جواب دیا کہ ’یہ اس وقت نہیں ہو سکتا جب میں یہاں موجود ہوں‘۔امریکی حکام نے نیتن یاہو کو خبردار کیا کہ یہ ووٹ ردعمل پیدا کر سکتا ہے اور جنگ بندی سے متعلق جاری مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔اسرائیل سے روانگی کے وقت جے ڈی وینس نے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے کہا کہ انہیں بتایا گیا کہ یہ بل صرف سیاسی نمائش اور علامتی اقدام ہے، لیکن ان کے بقول، اگر ایسا ہے تو یہ ایک انتہائی بے وقوفانہ سیاسی قدم ہے، اور میں نے ذاتی طور پر اس پر ناگواری محسوس کی ہے۔