بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

عمران خان کی رہائی مشروط، محاذ آرائی کی پالیسی بدلے بغیر 2026 تک جیل میں رہنے کے امکانات

پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، اگر کوئی معجزہ نہ ہوا، کوئی سیاسی ڈیل نہ ہوئی، یا عدالتوں سے غیر متوقع ریلیف نہ ملا تو سابق وزیرِاعظم عمران خان کے جلد رہائی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں، اور وہ 2026 تک یا ممکنہ طور پر اس کے بعد بھی جیل میں رہ سکتے ہیں۔
پارٹی کے سخت گیر عناصر اب بھی محاذ آرائی کی پالیسی پر قائم ہیں، لیکن پارٹی کے تحمل مزاج رہنما عمران خان کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، جب تک یہ تصادم ختم نہیں ہوتا، عمران خان کی رہائی ممکن نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف زیر سماعت مقدمات اور دی گئی سزاؤں کی نوعیت پیچیدہ ہے۔ القادر ٹرسٹ کیس میں انہیں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور اپیل 31 جنوری 2024 کو دائر کی گئی، مگر اسلام آباد ہائی کورٹ میں تاحال سماعت کے لیے تاریخ مقرر نہیں ہوئی۔
ہائی کورٹ کی جاری کردہ فکسیشن پالیسی کے مطابق، اپیلوں کی سماعت مقدمات کی دائر ہونے کی ترتیب میں کی جاتی ہے، جس میں پرانے اور سنگین مقدمات کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اس پس منظر میں، القادر ٹرسٹ کیس پر رواں سال سماعت کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق، پارٹی کے مذاکرات مخالف سخت گیر عناصر نے عمران خان کی قانونی مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔ توشہ خانہ دوم کیس اور 9 مئی کے دیگر مقدمات بھی زیر سماعت ہیں، اور استغاثہ کے قانونی حربے ان مقدمات کو طول دینے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں، جس سے رہائی میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حتیٰ کہ اگر عمران خان تمام بڑے مقدمات میں ہائی کورٹ سے بری بھی ہو گئے، تو بھی عدالتی کارروائیوں میں طویل وقت لگے گا۔ اس لیے موجودہ عدالتی اور سیاسی حالات کے پیش نظر، عمران خان کی رہائی 2026 تک یا اس سے آگے تک ممکن نہیں دکھائی دیتی۔