بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

کورونا ویکسینز کا کینسر کے علاج میں مددگار ہونے کا انکشاف

امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے استعمال ہونے والی ایم آر این اے (mRNA) ویکسینز کینسر کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔

تحقیق کے مطابق کورونا کی ایم آر این اے ویکسینز کینسر کی بیماری کو کم یا ختم نہیں کرتی بلکہ انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنا کر اسے ٹیومر اور کینسر سے لڑنے کے لیے طاقت فراہم کرتی ہے۔

محققین کے مطابق یہ ویکسینز مدافعتی نظام کو مضبوط بنا کر جدید کینسر علاج کو مزید مؤثر بنا دیتی ہیں، جس سے مریضوں کی زندگی کی مدت میں اضافہ ہوتا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حال ہی میں شائع تحقیق کے مطابق کورونا سے بچاؤ کی ویکسینز مدافعتی نظام کو پورے جسم میں متحرک کر دیتی ہیں، جیسے ایک الارم بج رہا ہو، جس سے مدافعتی نظام متحرک ہوکر ٹیومرز کے خلاف موثر کردار ادا کرنے لگتا ہے۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ کورونا ویکسین لگوانے والے کینسر کے مریضوں کا لمبے عرصے تک زندہ رہنے کا امکان بڑھ جاتا ہے، خصوصی طور پر اعلیٰ درجے کے پھیپھڑوں یا جلد کے کینسر (میلانوما) کے مریضوں کو اس سے زیادہ فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق کینسر کے مریض اگر علاج کے ابتدائی 100 دنوں کے اندر ایم آر این اے ٹیکنالوجی کی کورونا ویکسینز یعن فائزر اور ماڈرنا کی ویکسینز لگوائیں گے تو ان کے تین سال بعد زندہ رہنے کا امکان تقریبا دگنا ہوسکتا ہے۔

ماہرین نے واضح کیا کہ کورونا ویکسینز کا کینسر کے وائرس یا انفیکشن کی روک تھام سے نہیں بلکہ ویکسین کی ایم آر این اے ٹیکنالوجی سے جڑا ہے، جو مدافعتی خلیات کو متحرک کر دیتی ہے اور کینسر خلیات پر حملہ کرنے میں مدد دیتی ہے۔

تحقیق کے دوران پایا گیا کہ کورونا ویکسینز کینسر کے مخصوص خلیات کو ہدف بنانے کے بجائے مدافعتی نظام کو عام طور پر متحرک کر کے ٹیومرز کو کمزور کر دیتی ہیں۔

ایم آر این اے ویکسین ٹیکنالوجی قدرتی طور پر ہر خلیے میں پائی جاتی ہے اور یہ مدافعتی نظام کو پروٹینز بنانے کی ہدایات دیتی ہے، یہ ٹیکنالوجی کورونا ویکسینز کی وجہ سے مشہور ہوئی اور اسی ٹیکنالوجی کو دریافت کرنے والے محقیقن کو 2021 میں نوبیل انعام بھی ملا۔