کراچی میں پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت، دو اہلکار ایف آئی اے کے حوالے
کراچی میں پولیس حراست کے دوران نوجوان محمد عرفان بلوچ کی ہلاکت کے کیس میں عدالت نے دو پولیس اہلکاروں کو ایف آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی زاہد علی کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی جہاں پولیس نے ریمانڈ ختم ہونے پر اے ایس آئی عابد شاہ اور کانسٹیبل آصف علی کو پیش کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص پولیس کسٹڈی میں جاں بحق ہو تو اس کی تفتیش قانون کے مطابق ایف آئی اے کو کرنی چاہیے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو آج ہی ایف آئی اے کے حوالے کر دیا جائے گا۔ بعد ازاں عدالت نے دونوں اہلکاروں کو باضابطہ طور پر ایف آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
پولیس کے مطابق دونوں اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے تفتیش کے دوران غفلت اور لاپروائی کا مظاہرہ کیا، جس کے باعث عرفان بلوچ کی جان چلی گئی۔ عرفان کو اس کے تین ساتھیوں کے ساتھ للی برج کے قریب ایک مخبر کی اطلاع پر گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتاری کے بعد اے ایس آئی عابد شاہ اور اے ایس آئی سرفراز نے عرفان سے تفتیش شروع کی، اسی دوران عرفان کی حالت اچانک خراب ہوگئی اور وہ بے ہوش ہوگیا۔ اہلکاروں نے تاخیر سے اسے اسپتال منتقل کیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق کیس کی نوعیت مشکوک ہے، کیونکہ عرفان کی ہلاکت کے بعد اس کے ساتھ گرفتار کیے گئے تینوں ساتھیوں کورہا کر دیا گیا۔ اس سے شکوک و شبہات مزید بڑھ گئے ہیں۔
واقعے میں ملوث دیگر چار اہلکاراے ایس آئی سرفراز، کانسٹیبل وقار، ہمایوں اور فیاض — واقعے کے بعد فرار ہو گئے۔ نوجوان کی موت کے بعد پولیس نے الٹا اس کے خلاف مقدمہ درج کر دیا، تاہم بعد ازاں صدر پولیس اسٹیشن میں ملزمان اہلکاروں کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا۔








