بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

سندھ میں ایڈز کے بڑھتے کیسز پر تشویش ،ہم جنس پرستی قرار

سندھ میں ایچ آئی وی (ایڈز) کے بڑھتے ہوئے کیسز نے محکمہ صحت کے لیے تشویشناک صورتحال پیدا کر دی ہے۔ وزیرِ صحت سندھڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ اس وبا کے پھیلاؤ کی بنیادی وجوہات میںہم جنس پرستی کے بڑھتے رجحان، عطائی ڈاکٹروں کی سرگرمیاں اور غیر قانونی طبی مراکز شامل ہیں۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی زیرِ صدارت سندھ بھر میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی روک تھام سے متعلق اہم اجلاس ہوا، جس میں صوبے کے تمامڈپٹی کمشنرز، ایس ایس پیز، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن، بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی اور سی ڈی سی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیرِ صحت کو بتایا گیا کہ صوبے میں اس وقت6 لاکھ سے زائد عطائی ڈاکٹرز سرگرم ہیں، جن میں 40 فیصد صرف کراچی میں موجود ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ سندھ میں3995 بچے ایچ آئی وی سے متاثر ہیں، جن میں صرفلاڑکانہ میں 1144 متاثرہ بچے شامل ہیں، جب کہ شکارپور، شہید بے نظیر آباد، میرپور خاص سمیت ہر ضلع میں درجنوں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سندھ میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی وجوہات میںہم جنس پرستی، عطائی ڈاکٹروں کی غیر محفوظ پریکٹس، غیر رجسٹرڈ کلینکس، آلودہ انجیکشنز، حجاموں کے استعمال شدہ بلیڈز، اسپتالوں کے ویسٹ کی فروخت، سرنجز کی ری پیکنگ اورغیر ذمہ دار طبی عملہ شامل ہیں۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اجلاس میں واضح ہدایت دی کہ صوبے میں تمامغیر قانونی طبی مراکز اور عطائی ڈاکٹروں کے خلاف بلا امتیاز کریک ڈاؤن کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسیبااثر شخصیت یا سیاست دان کی سفارش آئے تو فوراً انہیں اطلاع دی جائے،میں خود نمٹ لوں گی۔
انہوں نے مزید ہدایت دی کہحاملہ خواتین کی اسکریننگ لازمی قرار دی جائے تاکہ وائرس ماں سے بچے میں منتقل نہ ہو۔ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کو حکم دیا گیا کہ جو مراکز سیل کیے جائیں، انہیں دوبارہ کھولنے والوں کوفوراً گرفتار کیا جائے۔ اسپتالوں کے ویسٹ کی فروخت پر مکمل پابندی لگائی جائے اورتمام غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکس کو بند کر کے صرف لائسنس یافتہ مراکز کی فہرست جاری کی جائے۔
وزیر صحت نے کہا کہ سندھ حکومت ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیےزیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کرے گی۔
کسی کو بھی عوام کی صحت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سندھ حکومت اس وبا کے آگے دیوار بن کر کھڑی ہے۔