بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پاکستان ضرورت پیش آنےپر دفاعی کارروائی سے گریزنہیں کرے گا،خواجہ آصف

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے استنبول مذاکرات کے بے نتیجہ رہ جانے پر سخت بیانیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان رجیم کی رویت میں انتشار اور دھوکہ دہی پایا جاتا ہے اور اگر ضرورت پیش آئی تو پاکستان اپنی قوت دکھانے سے گریز نہیں کرے گا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ افغان طالبان بارہا برادر ممالک سے مذاکرات کی درخواست کرتے رہے اور پاکستان نے بھی امن کے نام پر مذاکرات کی پیشکش قبول کی، مگر مذاکرات کے دوران کابل سے موصولہ ہدایات اور بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات نے پیش رفت میں رکاوٹیں پیدا کیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے امن کے لیے متعدد بار صبر اور سفارتی کوششیں دکھائی، مگر اس کے صبر کی حدیں ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان طالبان رجیم کو ختم کرنے یا انہیں غاروں میں چھپنے پر مجبور کرنے کی بجائے مذاکرات اور سنجیدہ طرز عمل کو ترجیح دیتا ہے، تاہم اگر ضرورت پڑی تو ملک اپنی دفاعی صلاحیتوں کا استعمال کرنے سے ہچکچائے گا نہیں۔ انہوں نے مزاحمت کی صورت میں تورا بورا جیسے مقامات پر کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مناظرات بین الاقوامی سطح پر بھی دلچسپی کا باعث بن سکتے ہیں۔

وزیر دفاع نے طالبان کی جانب سے افغان عوام کو دوبارہ تنازعے میں دھکیلنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ طالبان اپنی بقا کے لیے جنگی معیشت اور قابض حکمرانی کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی دھمکیاں عموماً دکھاوی نوعیت کی ہوتی ہیں اور اگر وہ مہم جوئی کریں گے تو دنیا انہیں ان کی حقیقت کے ساتھ دیکھے گی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کسی قسم کے دہشت گردانہ یا خودکش حملے کو اپنے اتھارٹی کے تحت برداشت نہیں کرے گا اور کسی بھی سرحد پار مہم جوئی کا جواب سخت اور واضح ہوگا۔ انہوں نے طالبان رجیم کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عزم اور صلاحیتوں کا امتحان ان کے لیے مہنگا ثابت ہو گا اور انہیں اپنے انجام کا حساب رکھنا چاہیے۔

ایک جانب وزیر دفاع نے بین الاقوامی ثالثی اور مذاکرات کے لیے قطر اور ترکیہ کی کوششوں کو سراہا، تو دوسری جانب انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کا واحد ایجنڈا سرحد پار دہشت گردی کا خاتمہ تھا، اور جب یہی بنیادی شق متاثر ہو تو گفتگو کا نتیجہ بھی متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جو لوگ مزید بات چیت کے حق میں ہیں انہیں مذاکرات کے کچھ واضح اصول و ضوابط طے کرنے پر تعاون کرنا چاہیے تاکہ گفتگو نتیجہ خیز بن سکے۔