بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

عامر لیاقت کتنی جائیداد چھوڑ گئے؛دانیہ کو کیا ملے گا؟ وکیل کے سنسنی خیز انکشافات

کراچی (نیوز ڈیسک )ممتاز مذہبی اسکالر، ٹی وی میزبان اور سیاست دان ڈاکٹرعامرلیاقت حسین کے وکیل نے ان کی جائیداد کے وارثوں کے حوالے سے اہم انکشاف کردیا ہے۔
ایڈوکیٹ جمشید قاضی کا مرحوم ڈاکٹرعامرلیاقت کی جائیداد اورگاڑیوں کے بارے میں ان کا کہنا ہے عامر لیاقت کے خداداد کالونی والے گھر کی قیمت اس وقت 8 سے 10 کروڑ روپے ہے۔
انہوں نے بتایاکہ یہ گھر ان کے والد کی ملکیت تھا جس کے دو حصے دار ایک عامر لیاقت خود جب کہ دوسرے شراکت دار ان کے بڑے بھائی تھی۔ اس پراپرٹی میں 5 دکانیں اور فلیٹ تھے جن میں سے اکثر فلیٹ وہ فروخت کرچکے تھے۔
اس میں ایک پورشن وہ ہے جہاں ڈاکٹر عامر لیاقت کا انتقال ہوا۔ ایک پورشن اوپر ہے۔ جب کہ سب سے اوپر والے پورشن میں انہوں نے ایک بڑا سا آڈیٹوریم بنایا ہوا تھا۔ شادی کے بعد دانیہ بھی اس گھر میں مقیم رہی۔
اس کے علاوہ عامر لیاقت کا ایک بنگلہ تھا، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اسے بیچ چکے ہیں لیکن میں نے خود اسے نہیں دیکھا۔
قانونی طورپرڈاکٹرعامرلیاقت کے حقیقی وارث ان کا بیٹا احمد اور بیٹی دعا ہے۔ اور خداداد کالونی والے گھر اور اس کے علاوہ تمام جائیداد کے وارث بھی یہی دونوں ہیں۔
سیدہ طوبیٰ انور کے بارے میں ایڈوکیٹ جمشید قاضی کا کہنا تھا کہ اب ان کا ڈاکٹرعامرلیاقت حسین کی جائیداد میں کوئی حصہ نہیں بنتا کیوں کہ انہوں نے خلع لے لی تھی۔ عامر لیاقت نے اپنی زندگی میں انہیں ایک بلٹ پروف کرولا گاڑی تحفتا ً دی تھی جس کی مالیت اس وقت تقریبا 40 لاکھ تھی۔
جہاں تک دانیہ کی بات ہے تو وہ اب ڈاکٹر عامر لیاقت کی سابقہ بیوی ہیں اور وراثت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ بندہ پہلے ارادہ کرتا ہے پھر اس پرعمل کرتا ہے اور انہوں نے یہ دونوں کام کیے، انہوں نے خلع کا سوچا اور پھرعدالت میں تنسیخ نکاح کا کیس دائرکردیا۔
اسی دوران ڈاکٹرعامر لیاقت کا انتقال ہوگیا۔ اب جب مقدمے کا ایک فریق ہی نہیں رہا تو یہ کیس قابل انتقال ہوگیا۔
لیکن اگروہ اب بھی یہی کہتی ہے کہ میں ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کی بیوی ہوں تواس کے پاس ایک حق ہے کہ وہ سوٹ فارپارٹیشن دائر کرے، تو شریعت کے مطابق اسے وراثت میں سے ایک چوتھائی مل سکتا ہے۔
اگرڈاکٹرعامرلیاقت حسین نے کراچی میں حق زوجیت کا ایسا کیس دائر کیا ہوتا جس سے لگتا کہ وہ دانیہ کے ساتھ صلح کرنا چاہتے ہیں تو پھر کوئی امکان تھا، لیکن ڈاکٹرعامر لیاقت حسین نے ایسا کوئی کیس فائل نہیں کیا۔
ان کے انتقال کے بعد دانیہ نے یوٹرن لیا کہ ہماری صلح ہوگئی تھی، وہ مجھے لینے آرہے تھے وغیرہ وغیرہ۔
قانون کے مطابق یہ کیس ختم ہوگیا کیوں کہ اس نے خلع کے لیے کیس فائل کیا اور اب جب وہ بندہ ہی نہیں تو پھراب خلع کس سے ملے گی۔