امریکہ (ویب ڈیسک )ہاورڈ ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زائد العمر افراد اگر روزانہ صرف 3,000 قدم بھی چلیں تو یہ عمل ان میں دماغی غیر فعالیت کو روک سکتا ہے، یعنی ایسے افراد میں الزائمر بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑی عمر کے افراد کی جانب سے یومیہ تین ہزار قدم چلنے سے ایسے لوگوں کو بھی فائدہ ہوا جو دماغ میں ’ایمیلوئیڈ بیٹا’ نامی پروٹین کی زیادہ مقدار رکھتے تھے–
مذکورہ پروٹین کی زیادتی ہی الزائمر کی بڑی وجہ سمجھی جاتی ہے، اس پروٹین کی اضافی مقدار اسی طرح کی دوسری بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔
طبی ویب سائٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق ہارورڈ ایجنگ برین اسٹڈی میں 300 کے قریب لوگوں کا ڈیٹا دیکھا گیا، ان کی عمریں 50 سے 90 سال تک تھیں۔
تحقیق میں شامل تمام افراد صحت مند تھے، ان کے دماغ میں کوئی خرابی نہیں تھی، پیٹ اسکین سے ان میں ’ایمیلوئیڈ بیٹا’ اور ’تاؤ‘ پروٹین کی مقدار بھی چیک کی گئی اورتقریباً 9 سال تک ان کی نگرانی کی گئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ یومیہ 3,000 سے کم قدم چلتے تھے اور ان کے دماغ میں’ایمیلوئیڈ بیٹا’ زیادہ تھا، ان کا دماغ تیزی سے کمزور ہوا جب کہ ان میں تاؤ پروٹین بھی جلدی بڑھا۔
اسی طرح 3,000 سے 5,000 قدم چلنے والوں کا دماغی زوال اوسطاً 3 سال دیر سے شروع ہوا جب کہ 5,000 سے 7,500 قدم چلنے والوں کا دماغی زوال 7 سال تک رکا رہا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حیران کن بات ہے کہ تھوڑی سی ورزش بھی فائدہ دے رہی ہے، 3,000 سے 5,000 قدم روزانہ چلنے سے دماغی تبدیلیاں سست ہو جاتی ہیں، ایسی ورزش ہر کوئی کر سکتا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ تحقیق سے مریضوں کو امید ملتی ہے، یومیہ دس ہزار قدم چلنا ضروری نہیں، تھوڑی سی چہل قدمی بھی بہت فرق ڈال سکتی ہے۔









