امریکا کے لیے ویزا حاصل کرنے کی درخواست دینے والے ذیابیطس، کینسر، دل کی بیماریوں اور موٹاپے جیسے دائمی امراض میں مبتلا افراد کی درخواستیں اب مسترد ہو سکتی ہیں۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ نے دنیا بھر میں امریکی سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو نئی ہدایات جاری کی ہیں۔ ان ہدایات کے تحت ویزا افسران کو یہ طے کرنے کی اجازت دی گئی ہے کہ درخواست گزار اپنے طویل المدتی علاج کے اخراجات بغیر کسی حکومتی امداد کے خود برداشت کرنے کے قابل ہیں یا نہیں۔
یہ پالیسی خاص طور پر ان تارکین وطن کو متاثر کر سکتی ہے جو امریکا میں مستقل رہائش کے لیے ویزا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق، ایسے افراد جو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، امریکی وسائل پر بوجھ بن سکتے ہیں، خاص طور پر اگر ان کی عمر زیادہ ہو۔
اگرچہ امریکی ویزا کے عمل میں درخواست دہندگان کی صحت کا جائزہ لینا کوئی نیا عمل نہیں ہے، لیکن نئی ہدایات میں اس حوالے سے طبی مسائل کی فہرست کو کافی وسیع کر دیا گیا ہے اور ویزا افسران کو درخواست گزار کی صحت کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کے لیے مزید اختیارات دے دیے گئے ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ امریکی حکومت یہ یقینی بنائے کہ ایسے افراد جنہیں طویل مدت تک علاج کی ضرورت ہو، وہ امریکی وسائل پر بوجھ نہ بنیں۔









