امریکہ (ویب ڈیسک)امریکا کا طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس جیرالڈ فورڈ لاطینی امریکا میں داخل ہو گیا ہے، جس سے فوجی نقل و حرکت میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے اور وینزویلا کے ساتھ کشیدگی مزید گہری ہو گئی ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں اے ایف پی اور رائٹرز کی رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ فورڈ کو تعینات کرنے کا حکم دیا تھا، جو کہ اس سے پہلے ہی کیریبین میں موجود آٹھ جنگی جہازوں، ایک ایٹمی آبدوز اور ایف-35 اسٹیلتھ طیاروں میں اضافہ ہے۔
فورڈ، جسے 2017 میں کمیشن کیا گیا تھا، امریکا کا سب سے نیا اور دنیا کا سب سے بڑا ایئرکرافٹ کیریئر ہے، جس پر پانچ ہزار سے زائد اہلکار موجود ہیں۔
پینٹاگون نے رائٹرز کی ابتدائی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کی آمد سے ”منشیات کی اسمگلنگ میں خلل ڈالنے اور بین الاقوامی مجرمانہ تنظیموں کو کمزور اور ختم کرنے“ میں مدد ملے گی۔
وینزویلا کے صدر نکولس مادورو بارہا یہ الزام لگا چکے ہیں کہ امریکا کی یہ فوجی سرگرمی انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے ہے۔ واشنگٹن نے اگست میں مادورو کی گرفتاری سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے انعام کو دوگنا کر کے 50 ملین ڈالر کر دیا تھا، اور ان پر منشیات کی اسمگلنگ اور مجرمانہ گروہوں سے روابط کا الزام لگایا تھا، جس کی مادورو تردید کرتے ہیں۔
اب تک امریکی فوج نے کیریبین اور لاطینی امریکا کے بحرالکاہل کے ساحلی علاقوں میں کم از کم 19 حملے مبینہ منشیات بردار کشتیوں پر کیے ہیں، جن میں کم از کم 76 افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم واشنگٹن نے ابھی تک یہ ثبوت پیش نہیں کیا کہ وہ کشتیاں منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہو رہی تھیں یا امریکا کے لیے خطرہ تھیں۔
جب امریکا نے پہلی بار فورڈ کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا، تو مادورو نے خبردار کیا تھا کہ اگر امریکا نے ملک میں مداخلت کی تو ”لاکھوں مرد و خواتین بندوقیں اٹھا کر پورے ملک میں مارچ کریں گے۔“
حالیہ ہفتوں میں امریکا اور وینزویلا کے ہمسایہ ملک کولمبیا کے درمیان بھی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، اور ٹرمپ اور کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کے درمیان تند و تیز بیانات کا تبادلہ ہوا ہے۔
ادھر وینزویلا نے امریکی بحری موجودگی کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک گیر فوجی تعیناتی کا اعلان کیا ہے۔









