کراچی (نیوزڈیسک): پاکستان کی ہونہار طالبات نے ڈپریشن سے بچانے والا چشمہ ایجاد کر کے دنیا کو حیران کر دیا۔پاکستان سے برین ڈرین یعنی ذہین دماغوں کی بیرونِ ملک منتقلی ایک سنجیدہ مسئلہ ضرور ہے، لیکن اس کے باوجود پاکستان میں قابلیت، جدت اور سائنسی سوچ رکھنے والے نوجوانوں کی کمی نہیں۔ ہر روز ہمارے ہونہار طلبہ اپنی محنت اور تخلیقی صلاحیتوں سے نئی کامیابیاں رقم اور دنیا کو حیران کر رہے ہیں۔
ایسی ہی ایک مثال جامعہ کراچی کے فارمیسی ڈیپارٹمنٹ کی باصلاحیت طالبات نیہا شاہ اور جویریہ لطیف نے قائم کی ہے، جنہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل ذہنی دباؤ کم کرنے والی جدید اینٹی ڈپریسنٹ گاگلز ایجاد کیے ہیں۔یہ حیرت انگیز گاگلز بیک وقت ویژول، آڈیو اوراروما تھراپی فراہم کرتے ہیں۔ اس منفرد عینک میں نیلی روشنی دماغی تناؤ کم کرتی ہے، جبکہ لیونڈر آئل کی خوشبو ذہنی سکون اور نیند میں بہتری لاتی ہے۔
دماغی تناؤ کم کرنے والی اس عینک کی تحقیقی آزمائش کے دوران ستر فیصد صارفین میں موڈ اور نیند میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔ جبکہ اس کی لاگت محض ساڑھے تین ہزار روپے بتائی گئی ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ کراچی یونیورسٹی کے طلبہ کی ٹیم نے دیگر جدید ڈیوائسز بھی تیار کی ہیں۔ ان میں اسمارٹ میڈیسن ڈسپنسر، سپ ڈوز اسٹرا اور کول پوڈ کولنگ ڈیوائس شامل ہیں۔ یہ تمام ایجادات کم لاگت، ماحول دوست اور عوامی صحت کے لیے انقلابی قدم ہیں۔









