اسلام آباد(نیوزڈیسک)شازیہ صوبیہ سومرو کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تعلیم کا اجلاس ہوا جس دوران حکام وزارت تعلیم نے بتایا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے مالی معاملات کے حل کیلئے1.5 ارب روپے مانگے ہیں۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ اجلاس میں دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا مگر ابھی بھی مبہم جواب دیا گیا ، رکن کمیٹی مہتاب راشدی کا کہنا تھا کہ چیئرمین ہائرایجوکیشن کمیشن اب تک تعینات کیوں نہیں ہوئے، کیا پوری دنیا میں کوئی بھی نہیں جوچیئرمین ایچ سی سی تعینات ہو سکے۔
اجلاس میں چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی اور رکن کمیٹی سبین غوری کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، سبین غوری نے کہا کہ وفاقی اردویونیورسٹی کیخلاف ہراسگی کی درخواست صدر مملکت کو دی گئی، آپ پنشن بھی لے رہے ہیں اور تنخواہ بھی،ادارہ مالی مشکلات کا شکار ہے۔
وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی نے کہا کہ 20سال میں 17 وائس چانسلر گئے ہیں، اگر ایک روپے کی بھی مس مینجمنٹ ہو توآپ لٹکا دیں، 3 ارب روپے کے اخراجات ہیں اور ایک بلین ملتے ہیں، کراچی کی یونیورسٹی میں سرکاری بھرتیاں ہوئی ہیں سیاسی مداخلت ہے۔
سبین غوری نے کہا کہ وائس چانسلر صاحب سینڈیکیٹ کے اجلاس میں بھی نہیں آتے، شازیہ صوبیہ سومرو نے کہا کہ ایچ ای سی اوروزارت ان چیزوں کو سنجیدہ نہیں لیتے۔









